ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
گورنمنٹ سے ڈرنے کا الزام اور اس کا جواب ( ملفوظ 244 ) ملقب بہ اصلاح المخبوط بالقول المضبوط ۔ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت آج کل تو ایسی گڑبڑ ہو رہی ہے کہ اہل علم تک غلط مسائل بتانے لگے اور احکام شرعیہ میں تحریف کرنے لگے ۔ فرمایا کہ جی ہاں بے سری فوج ایسی ہی ہوا کرتی ہے ہر شخص آزاد ہے کوئی سر پر تو ہے نہیں جو جس کے جی میں آتا ہے کرتا ہے ، احکام شریعت کو اپنے اعراض و مقاصد کا آلہ کار بنا رکھا ہے ۔ یہ سب خرابیاں قلب میں خدا کی خشیت نہ ہونے سے ہو رہی ہے ۔ عرض کیا کہ بتلانے اور سمجھانے پر یہ جواب دیتے ہیں کہ تم پرانے خیال کے ہو ، اب وہ زمانہ نہیں رہا ، اب زمانہ ترقی کا ہے ، فرمایا کہ پرانی تو بہت چیزیں ہیں ان کو بھی چھوڑ دینا چاہیے ، زمین بھی پرانی ہے ، آسمان بھی پرانا ہے اور اس میں جو ستارے ہیں مثلا چاند ہے سورج ہے یہ بھی پرانے ہیں ، ان سے بھی انتفاع نہیں کرنا چاہیے ۔ خواجہ صاحب نے ایک مسٹر کی بے پردگی کی حمایت پر ایک رسالہ نظم میں لکھا ہے اس کا نام مسٹر اور ملا کی نوک جھونک ہے اس میں کچھ اشعار مسٹر نے پرانی ہی پاتوں کی تحقیر پر لکھے ہیں ۔ خواجہ صاحب نے ان اشعار کا خوب جواب دیا ہے وہ اشعار مجھ کو یاد نہیں ، بڑے مزے کے اشعار ہیں ۔ ( احقر جامع عرض کرتا ہے کہ مسٹر کے بعد وہ اشعار جن میں پرانے لوگوں کی اور پرانی دلیلوں کی تحقیر کی ہے یہ ہیں : پرانی یہ دلیلیں ہیں نہیں ان میں اثر باقی نہ ہونا دیکھ اب اس راہ میں سرگرم جولانی مرے مردوں کو سونے دے نہ قبریں کھود اب انکی ہوئی مدت کہ رخصت ہو چکا دنیا سے خاقانی اس کے جواب میں خواجہ صاحب کے اشعار حسب ذیل ملاحظہ ہوں ۔ فرماتے ہیں : پرانی جو دلیلیں تھیں نہ سمجھا تھا اثر جن میں نئی تیری دلیلوں پر انہیں سے پھر گیا پانی پرانوں کی ذرا تو سوچ کر تحقیر کر مسٹر پرانے تو بہت سے ہیں نہیں صرف ایک خاقانی پرانا تیرا پردادا پرانی تیری پردادی پران تیرا پرنانا پرانی تیری پرنانی پرانے چاولوں کو پا نہیں سکتے نئے چاول پکالے ان سے خشکہ پک نہیں سکتی ہے بریانی جو ہے ایسی ہی نفرت ہر پرانی چیز سے تجھ کو نہ اس دنیا میں بھی رہ بنا اک عالم ثانی ( احقر جامع 12 منہ ) کہتے ہیں یہ ترقی کا زمانہ ہے تو گویا سلف سے اس وقت تک تنزل