ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
زیارت تم کرو یہ جائز ہے یہ تو خیانت ہے آپ کو مشورہ دینا چاہیے تھا اس کے متعلق کہ اس کو آنے میں یہ عذر ہے مجھ کو ان کی یہ حرکت سخت ناگوار ہوئی ، میں نے کہا کہ آپ کو ٹھرنے کی اجازت نہیں واپس تشریف لے جائیے ، گاڑی جانے والی تھی ، وقت قریب تھا ، چلے گئے ، بعد میں کوئی خط وغیرہ نہیں آیا ۔ معلوم ہوتا ہے خفا ہو گئے ایسے ایسے کوڑ مغز آتے ہیں اور مجھ کو بدنام کرتے ہیں کہ اخلاق اچھے نہیں ان کے اخلاق بہت پاکیزہ ہیں ، لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں ۔ نئی روشنی والوں کا ہر چیز کا قرآن سے ثابت کرنا ( ملفوظ 412 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت نئی روشنی والوں کو حضرت کی تقریر اور تحریر سے بہت تسلی ہوتی ہے ۔ فرمایا کہ ان کو دوسرے اہل تحقیق کی خبر نہیں اس لیے تسلی ہونا ہی چاہیے اور ایک بڑا سبب تسلی کا یہ ہے کہ میرے یہاں سیدھی اور سچی بات ہوتی ہے یہ اس کا اثر ہے اس کی بالکل ایسی مثال ہے کہ رنڈی اور گرستن کو پاس پاس بٹھلاؤ ، اول وہلہ میں لوگ رنڈی ہی کو پسند کریں گے اس لیے کہ وہ چکنی چپڑی ہوتی ہے ، اچھی معلوم ہوتی ہے مگر چند روز کے بعد جب حقیقت منکشف ہو گی اس وقت گرستن ہی کو پسند کریں گے گو وہ چکنی چپڑی ہی نہیں ایسے لوگ وہلہ میں چکنی چپڑی باتوں کو پسند کرتے ہیں مگر کشف حقیقت کے بعد پھر سادہ ہی باتیں پسند ہوں گی ۔ اسی طرح تسلی بھی ان نئی روشنی والوں کی ہوتی ہے جن کو کچھ بھی لگاؤ ہے کیونکہ کچھ حقیقت ان پر بھی منکشف ہو جاتی ہے ورنہ اکثر نئی روشنی والے تو ایسے احمق ہیں کہ جہاں کوئی نئی بات دیکھتے ہیں ۔ کہتے ہیں واہ کیا عجیب تحقیق ہے پرانی بات کیسی ہی ہو اس کو پسند نہیں کرتے جیسے کسی ناحقیقت شناس کو اگر گرستن چودہ سال کی بھی ہو تو پسند نہیں اور بازاری اگر پچاس برس کی بھی ہو پسند ہے ان کا یہی مذاق ہے اور ہم مذاق میں مزاحمت نہیں ہوتی مگر اس مذاق کی تائید میں قرآن و حدیث پر کیوں مشق کرتے ہیں ناگواری اس پر ہوتی ہے مگر آج کل کے مدعیان عقل کا مذاق یہ ہو گیا ہے کہ ہر چیز کو قرآن شریف میں ٹھونسنا چاہتے ہیں خواہ وہ چیز قرآن سے کچھ بھی تعلق نہ رکھتی ہو یہ تو ایسا ہے جیسے طب اکبر میں کوئی شخص جوتی سینے کی ترکیب ٹھونس دے ۔ بس یہ تفسیریں ہیں