ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
نہ جانا دونوں برابر سے معلوم ہوتے ہیں ۔ پھر اپنی نسبت فرمایا کہ اب بوڑھے ہو گئے حرارت غریزی جس قدر کم ہوتی جاتی ہے امنگیں بھی کم ہوتی جاتی ہیں ۔ سلطنت مقصود بالذات نہیں ( ملفوظ 217 ) فرمایا کہ ایک صاحب مجھے کہتے تھے کہ آج کل گنی کی قیمت تاجروں کے یہاں 18 روپیہ دو آنے ہے اور ڈاک خانہ سے آج پونڈ کے کہ وہ بھی ایک گنی کا ہوتا ہے تیرہ روپے 15 آنے ملے ہیں ۔ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ یہ محض خیال ہی خیال ہے مسلمانوں کا کہ حکومت ان کے مصالح کی رعایت کرے ۔ قاعدہ کلیہ ہے کہ جس قوم کی بھی حکومت ہو گی وہ ہمیشہ اپنے مصالح کو مقدم رکھے گی ۔ اگر فرق ہے تو صرف اتنا ہے کہ کسی کے یہاں اپنے مصالح غالب ہیں رعایا کے مغلوب اور کسی کے یہاں رعایا کے غالب ہیں اپنے مغلوب ۔ پھر فرمایا کہ حکومت سے حاصل یہ ہے کہ مخلوق خدا کو راحت ملے ، کسی پر ظلم نہ ہو مگر آج کل جو حکومت کی ہوس کر رہے ہیں ان کو اس کی فکر ہی نہیں بس سوراج سوراج پکار رہے ہیں ۔ ڈسٹرکٹ بورڈ ہی دیکھ لیجئے اگر دو چار کرسیوں پر بیٹھ کر اینڈ گئے تو کیا ہوا جن محکومین کو ان سے سابقہ پڑتا ہے ان سے پوچھئے کہ ان غریبوں کی کیا گت بن رہی ہے بزعم خود ان لوگوں کو اب تو کرسی ملی ہے تھوڑے دنوں میں سمجھتے ہیں کہ عرش مل جائے گا ۔ پھر اگر خود حکومت ہی مقصود بالذات ہے اور سلطنت کی کامیابی مطلوب کی دلیل ہے تو فرعون ، نمرود ، شداد ، قارون یہ سب کامیاب تھے ۔ سلطنت ان کو حاصل تھی مگر حقیقت میں نری حکومت اور سلطنت سے کیا حاصل ، دیکھنے کی بات تو یہ ہے کہ مخلوق کو بھی راحت ملی یا نہیں سو اس کا مدت سے کہیں نام و نشان بھی نہیں ۔ چنانچہ حضرات صحابہ نے جس وقت تلوار اٹھا کر قیصر اور کسری کے ملک کو فتح کیا جہاں جہاں پہنچے لوگ دعائیں دیتے تھے کیونکہ سابق سلاطین کے ظلم سے لوگ عاجز آ گئے تھے سو جیسی سلطنت حضرات صحابہ نے کی کوئی بھی نہیں کر سکا ۔ کھیت میں چوہا لگنے کے پانچ تعویذ ( ملفوظ 218 ) ایک صاحب نے پرچہ پیش کیا جس میں کھیت کو چوہا لگنے کے تعویذ کی