ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
شکایت تو نہیں البتہ حکایت ہے ( ملفوظ 341 ) ایک صاحب نے خط میں دریافت کیا تھا کہ حضرت کو اب تو نیند کی شکایت نہیں جواب لکھا گیا کہ شکایت تو نہیں حکایت ہے کہ نیند اب بھی کم ہے شکایت وہ ہے جس میں ناگواری ہی کا اظہار ہو ۔ نماز میں غلط جگہ بسم اللہ پڑھنا ( ملفوظ 342 ) ایک صاحب نے خط میں دریافت کیا کہ قیام میں سبحانک اللھم سے پہلے اور رکوع میں سبحان ربی العظیم سے پہلے اور قعدہ میں التحیات سے پہلے بسم اللہ پڑھنا کیسا ہے ؟ جواب لکھا گیا کہ بدعت ہے ۔ لوگوں میں عجمیت کی رسم غالب ہیں ( ملفوظ 343 ) ایک صاحب نے خط کے پتہ پر صرف حکیم الامت لکھا تھا اس پر حضرت والا نے جواب میں لکھا کہ کیا حکیم الامت میرا نام ہے اور آپ کو کس دلیل سے یہ ثابت ہو گیا کہ ڈاک خانہ والے مجھے اس لقب سے پہچان لیں گے ۔ فرمایا کہ آج ان صاحب کا خط آیا ہے کہ مجھ سے غلطی ہوئی معافی کا خواستگار ہوں ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ادب کی وجہ سے نہیں لکھ سکے ، فرمایا کہ ادب کی وجہ سے پھر خط بھی کبھی نہ آئے اور نہ خود کبھی آئیں گے کہ میری کیا مجال ہے کہ میں کچھ لکھ سکوں یا حاضر ہو سکوں ۔ ایک پہلو پر تو نظر جاتی ہے دوسری جانب کا احتمال ہی نہیں ہوتا ، نظر محیط ہونی چاہیے یہ جو کچھ ہو رہا ہے سب رسم کے ماتحت ہے اور کچھ نہیں محض تکلفات ہیں ، لوگوں میں عجمیت غالب ہے حلانکہ عربیت ہونا چاہیے ۔ غلطی کے اقرار سے شیخ پر اثر ہونا ( ملفوظ 344 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جب آدمی بار بار اپنی کوتاہیوں کا اقرار کرتا ہے مصلح پر اس کا اثر ہوتا ہی ہے اور ایسے شخص کی اصلاح کی امید ہوتی ہے بخلاف اس شخص کے کہ جو اپنی کوتاہیوں کا اقرار نہ کرے بلکہ تاویل سے کام لے اور سخن پروری کرے ، اس کی اصلاح کی امید نہیں نہ مصلح کی اس پر توجہ ہوتی ہے ۔