ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
محبت کے نہ ہونے پر افسوس ہونا خود محبت ہے ( ملفوظ 46 ) ایک مولوی صاحب کے ایک سوال کے جواب میں فرمایا کہ محبت نہ ہونا مگر اس پر افسوس ہونا کہ محبت نہیں یہ بھی تو محبت ہے اور اسی سلسلہ میں فرمایا کہ محبت طبعی معین ہو جاتی ہے محبت عقلی کی اس پر سوال کیا گیا کہ اگر دونوں جمع ہو جائیں تو کیا زیادہ فضیلت ہو گی ، فرمایا کہ ظاہر ہے بلکہ اعمال صالحہ نہایت خوبی اور رغبت سے صادر ہوں گے ۔ بس یہ ہے دونوں کے مل جانے کا بڑا فائدہ ۔ پروا اور پردا ( ملفوظ 47 ) خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ حضرت آج بعض حضرات اپنے اپنے وطن کو واپس ہو رہے ہیں ۔ حضرت والا کی مفارقت کا سب کو رنج ہے ۔ فرمایا کہ مجھ کو تو دیکھئے ایک تو قلب اور اتنے قلوب کی مفارقت کا متحمل ہونا پھر دینی محبت کے ذکر کے سلسلہ میں فرمایا کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھ کو جب سے یہ معلوم ہوا کہ جنت میں دوستوں سے ملاقات ہو گی قلب میں جنت کی تمنا ہو گئی ۔ حضرت امام جنت کا مقدمہ بتاتے ہیں اور اس کو مقصد بتاتے ہیں پھر مفارقت احباء کے تحمل کے متعلق فرمایا کہ مجھ کو ان دوستوں کی پروا تو ہے مگر پردا نہیں ( دا بمعنی کشادہ ) کہ اڑ کر سب کی طرف پہنچ جاؤں ۔ پیر مرید کا خیال رکھے یا مرید پیر کا ؟ ( ملفوظ 48 ) ایک مولوی صاحب نے بوقت رخصت حضرت والا سے مصافحہ کرتے وقت عرض کیا کہ حضرت والا احقر کا خیال رکھیں ، فرمایا کہ آپ اگر میرا خیال رکھیں یہ زیادہ نافع ہو گا ۔ ایک مرتبہ میں نے ماموں امداد علی صاحب سے عرض کیا تھا کہ میرا بھی خیال رکھئے ، فرمایا کہ میرا خیال رکھنا تم کو اتنا نافع نہیں جتنا تمہارا خیال رکھنا ۔ ہاتھ میں ہاتھ دینے سے پہلے اچھی طرح دیکھ لیں ( ملفوظ 49( ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل اس کی زیادہ ضرورت ہے کہ جس سے دین کا تعلق پیدا کیا جائے یا ہاتھ میں ہاتھ دیا جائے پہلے اس کی حالت کو اچھی طرح دیکھ