ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
نالائق سرائے میں جا کر ٹھر مگر بحمد اللہ اس واقعہ سے عقلا کوئی ناگواری نہیں ، گو طبعا ناگواری ضرور ہے اور عقلا اس لیے نہیں کہ اس سے کوئی تعلق نہیں جس سے رعایت کی توقع ہوتی ایک اجنبی شخص ہے اس لیے کچھ بھی گرانی نہیں یہ بھی لکھا ہے کہ کب تم نے اپنے آپ کو ولی مشہور کیا ہے بڑا ہی کوئی بد فہم اور کوڑ مغز معلوم ہوتا ہے بھلا میں نے کب اپنے کو ولی مشہور کیا ہو گا ۔ اس سے بھی زیادہ سخت الفاظ لکھے ہیں اگر میں سچی بات بتلا دیتا ہوں جیسا اب بتلا دیا تھا کہ میں عامل نہیں تو لوگ یہ معاملہ کرتے ہیں ، میں نے تو نقصان سے بچانا چاہا کہ آنے میں بہت روپیہ برباد ہو گا ، وہاں سے یہ تبرکات ملے ، اللہ بچائے بد فہمی سے اگر ان سے کچھ اینٹھ لینا چاہے پھر کام بھی نہ ہوتا درست ہو جاتے اور خوش اور معتقد رہتے بلکہ اس وقت کام نہ ہونے پر یہی کہتے کہ جی ہماری قسمت کام نہ ہوا ان کے عامل ولی ہونے میں تو کچھ شبہ نہیں اور یہ بھی لکھا ہے کہ ہمارا کام کرنا پڑے گا تم کو تکبر ہے فرمایا کہ ایسے بد فہموں کو کسی کو دق کرنے میں بڑا مزہ آتا ہے ۔ ان لوگوں میں بد تمیزی بہت ہی بڑھ گئی ہے ، نالائق نے لکھا ہے کہ رجسٹری کیوں نہیں پہنچی ، میں امراء کی خاطر تو کرتا ہوں مگر وقعت نہیں کرتا ، میرے قلب میں ان کی عظمت ہی نہیں ہاں دل آزاری یا تحقیر بھی نہیں کرتا ۔ اب بھلا ایسے بد فہموں کا کیا کوئی علاج کرے اور کیا ایسے لوگوں کی کوئی اصلاح کر سکتا ہے ، ایک سیدھی اور سچی بات پر کس قدر طیش میں ہے ، کوئی اس نالائق سے پوچھے کہ کام بھی کرانا چاہتا ہے ، غرض مند بھی ہے اور اس قدر نخرے جیسے کوئی اس کے باوا کا نوکر ہے ، آ جائے ذرا جب بتلاؤں گا چھٹی کا کھایا پیا سب ہی اگل کر نہ جائے ۔ ایک صاحب پر مواخذہ ، بے فکری یا بد فہمی ( ملفوظ 152 ) ایک دیہاتی شخص نے آ کر عرض کیا کہ تعویذ دے دو اور یہ نہیں کہا کہ کس چیز کا تعویذ ، اس پر حضرت والا نے فرمایا کہ میں سمجھا نہیں پوری بات کہو ، اس نے پھر بھی یہی کہا کہ تعویذ دے دو ، فرمایا کہ میں اتنا ذہین نہیں ہوں کہ بدون پوری بات کہے سمجھ سکوں ۔ ایک صاحب نے جو مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے اس شخص سے کہا یہ بتلا دے کہ کس کام کے لیے تعویذ کی ضرورت ہے ۔ حضرت والا نے ان صاحب کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ تم یہاں اپنی کسی مصلحت یا غرض سے آئے ہو یا یہاں منیجری کرنے بیٹھے ہو ، آپ کو دخل دینے کے لیے کس