ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
مناسبت نہیں ایک یورپین سے ایک مسلمان کی پردے کے متعلق گفتگو ہوئی انگریز نے کہا کہ جس کو تم پردہ کہتا ہے یہ قید خانہ ہے انہوں نے کہا یہ قید خانہ ہی کی برکت ہے کہ عفت محفوظ ہے اور آزادی کا جو نتیجہ ہے ظاہر ہے بس یہ ان کے علوم ہیں اسی سلسلہ میں ایک صاحب کے جواب میں فرمایا کہ دینی عزت تو نماز سے ہے اور دنیاوی عزت پردے سے ہے ۔ اعمال صالحہ کا ملکہ پیدا ہونے سے اجر کم نہیں ہوتا ( ملفوظ 625 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ امور اختیاریہ جن کا صدور ارادہ سے ہوتا ہے اس ارادہ کا تعلق شروع میں کافی ہے اور جب تک ان کی ضد کا صدور نہ ہو وہ آخر فعل تک حکما ممتد رہتا ہے ہر وقت تجدید ارادہ کی ضرورت نہیں ہوتی مثلا چلنے کے لئے ایک مرتبہ کا ارادہ کافی ہے فرض کیجئے کوئی شخص بازار جانے کے لئے چلا تو کیا ہر قدم پر چلنے کا ارادہ کرے گا ہر گز نہیں بس ایک مرتبہ کا ارادہ کافی ہوتا ہے اسی کے اثر سے برابر قدم اٹھتا رہے گا بلکہ اگر کوئی ہر قدم پر جدید ارادہ کرے تو مسافت طے ہونا ہی مشکل ہو جائے دیکھ لیجئے چل بھی رہے ہیں اور کسی سے بات بھی کر رہے ہیں یا کتاب یا اخبار بھی دیکھ رہے ہیں اس وقت چلنے کی طرف مطلق بھی التفات نہیں ہوتا اس سے اس سوال کا جواب نکل آیا کہ ان مجاہدات و ریاضات سے جب ملکہ پیدا ہو جاتا ہے تو طبعی طور پر افعال صادر ہونے لگتے ہیں زیادہ اہتمام و مشقت کی بھی ضرورت نہیں رہتی اور اجر کامل موقوف ہے اہتمام اور مشقت پر تو ان لوگوں کو اجر کامل بھی نہ ملنا چاہئے بلفظ دیگر یوں کہنا چاہئے کہ منتہی کو مبتدی سے کم اجر ملتا ہے کیونکہ مبتدی کو مشقت ہوتی ہے منتہی کو نہیں ہوتی تقریر جواب کی ظاہر ہے کہ جب مجاہدہ اسی ارادہ سے کیا کہ بے تکلف افعال کا صدور ہونے لگے تو مشقت حکما ہر فعل کے ساتھ ممتد سمجھی جائے گی اور اجر کامل ملے گا اور اپنے کمال میں مبتدی کے اجر سے زیادہ ہو گا کیونکہ مشقت تو امر مشترک ہے ایک جگہ حسا ایک جگہ حکما مگر منتہی میں رسوخ خلق و تثبیت و مہارت و تشبہ بالملئکہ کی جان کی شان میں وارد ہے ۔ یسبحون اللیل و النھار لا یفترون فضیلت زائد ہے ۔