ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
( ہم نے سکندر دارا کے قصے نہیں پڑھے ہم سے حق تعالی کے عشق اور ان سے وفاداری کی باتوں کے سوا کچھ مت پوچھو ۔ 12 ) اس ملفوظ اور ایسے ہی اور ملفوظات سے کسی کو یہ شبہ نہ ہونا چاہیے کہ حضرت مسلمانوں کو دنیا کے تمام کاموں کو ترک کر کے خانقاہ کے کونہ میں بیٹھنے کا تعلیم فرما رہے ہیں کیونکہ یہ تعلیم تو اللہ و رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت کیخلاف ہے اللہ تعالی نے انسان کو اس عالم میں اپنا خلیفہ بنا کر بھیجا ہے تو اس عالم کے تمام انتظامات کرنا عین مرضی حق کے مطابق ہے تو اس کی تعلیم کیسے دی جاسکتی ہے ۔ حضرت کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان کو دست بکار دل بیار ہونا چاہیے جس طرح مسلمانوں نے حق تعالی سے بالکل تعلق قطع کر لیا ہے اور سراپا دنیا میں منہمک ہو گئے ہیں اس کی اصلاح مقصود ہے اس کو یوں سمجھ لو کہ اگر کسی کو کوئی غم پیش آ جائے یا کوئی اور فکر مقدمہ فوجداری کی لگ جائے تو یہ شخص کھاتا بھی ہے پیتا بھی ہے ، دنیا کے سارے کام کرتا ہے ۔ مگر دل میں ہر وقت وہی غم اور فکر سوار ہے اور ایسا کوئی نہ کوئی واقعہ ہر شخص کو پیش آ ہی جاتا ہے تو جو کیفیت اس غم اور فکر کے وقت قلب اور ظاہری اعضاء کی ہوتی ہے وہی کیفیت مسلمان کی ہونا چاہیے کہ دل میں اللہ بسا ہو اور ہاتھ پیروں سے امور سلطنت انجام دیا جاتا ہو جس کو حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم اور ان کے متبعین برسوں تک کر کے دکھا گئے ہیں ۔ نوکری کرو ، تجارت کرو ، زراعت کرو ، سلطنت کرو ، مگر دل میں تعلق مع اللہ ہو جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ جس طرح آج ہم اپنے حاکم یا امریکہ اور لندن والوں کی رضاجوئی کے لیے اپنی مصلحتوں تک کو فوت کر دیتے ہیں دل میں اللہ سے تعلق ہونے پر ان کی مرضی کے آگے اپنی مصلحتوں اور خواہشوں کو نہایت خوشی سے چھوڑ کر حق تعالی کی مرضی پر چلیں گے اور بہت سہولت سے چلیں گے ۔ خوب سمجھ لو شیخ وہ ہے جس میں دین انبیاء علیہم السلام کا سا ہو ( ملفوظ 105 ) ایک سلسلہ گفتگو میں حضرت شیخ اکبر کا قول نقل فرمایا کہ شیخ وہ ہے جس میں دین انبیاء علیہم السلام کا سا ہو تدبیر اور تجویز طبیب کی سی ہو ، سیاست و داروگیر محاسبہ و معاقبہ بادشاہوں کا سا ہو ۔