ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
روٹی سالن تناسب سے بچایا نہیں اگر گڑبڑ ہوتی ہے تو فرماتے انتظام نہیں تمہارے مزاج میں اس واسطے تم کو ہم سے مناسبت نہیں ہو گی کیونکہ جب اتنی چھوٹی سی بات میں انتظام نہیں تو آئندہ تم سے کیا امید ہو سکتی ہے ، چلو چلتے بنو ہم سے تمہاری خدمت نہیں ہو گی ۔ فکر ہو تو غلطیاں کم ہوتی ہیں ( ملفوظ 227 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ فکر انسان کی اختیاری چیز ہے اگر فکر ہو غلطیاں کم اور ہلکی ہوتی ہیں ۔ مربی قرائن سے یا نور بصیرت سے معلوم کر لیتا ہے کہ اس نے اہتمام کیا تھا پھر غلطی ہو گئی مگر اب بے فکری ہے اس پر چشم پوشی نہیں ہوتی ۔ ایک مولوی صاحب مدرس اول متقی یہاں آئے تھے کھانا آیا ، انہوں نے ایک اور شخص کو کھانے کے لیے بٹھا لیا ، پروا نہیں حالانکہ شریعت کے خلاف تھا عرف کا اتنا غلبہ ہو گیا ہے ۔ عبدالستار نے کہا کہ مولانا یہ تو جائز نہیں کیونکہ کھانا آپ کی ملک نہیں صرف آپ کے لیے بھیجا گیا ہے اور زیادہ بھیجا گیا ہے تا کہ مہمان کو کمی نہ ہو ، یہ سن کر بھی اس شخص کو نہیں اٹھایا ، صرف یہ کہا اچھا ہم پوچھ لیں گے ، مجھے اطلاع بھی ہوئی میں ان کے پوچھنے کا منتظر رہا مگر انہوں نے نہیں پوچھا ، آخر مجھ کو ہی کہنا پڑا ۔ یہ حالت لکھے پڑھوں کی ہے دوسروں کی اصلاح کی کیا امید کی جا سکتی ہے ۔ آج کل کے مشائخ کی مخلوق پر نظر ( ملفوظ 228 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل ساری خرابیاں اس وجہ سے ہو رہی ہیں کہ جو مصلح اور مشائخ کہلاتے ہیں ان کو بھی طالبوں کے حال پر توجہ نہیں چاہتے ہیں کہ لوگوں کی نظر میں کمالات میں کوئی کمی نہ آ جائے ، میرے نزدیک وہ شیخ خائن ہے رہزن ہے جو اللہ کی مخلوق کی راہ مارے اور اپنے اغراض اور مصالح کی بناء پر طالبین کی اصلاح و تربیت نہ کرے ان لوگوں نے دکانیں جما رکھی ہیں ، ہر وقت اس کی فکر ہے کہ کوئی ہم کو برا نہ کہے کوئی غیر معتقد نہ ہو جائے ، اچھی خاصی دین فروشی اور مخلوق پرستی ہے سو ایسے لوگ خود ہی گمراہ ہیں ، دوسروں کو کیا راہ بتائیں گے ۔ میں پوچھتا ہوں کہ جب آنے والوں کی بری عادت پر روک ٹوک نہ کرو گے ان کی اصلاح نہ کرو گے تو پھر تم ہو کس مرض کی دوا ، غرض بے فکری کے مرض سے اس وقت مشائخ