ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
مظالم سے بچنے پر قادر نہیں ہو اپنے کو مکی سمجھو اور صبر کرو اور اگر قادر ہو مدنی سمجھو اور قدرت سے کام لو ۔ مگر اب تو یہ ہو رہا ہے کہ یا تو مکی کی جگہ مکھی اور ذلیل بنیں گے اور یا مدنی کی جگہ بدنی اور پہلوان بنیں گے اور خطرات میں پھنسیں گے ۔ شارع نے ہر چیز کا انتظام کیا ہے اسی کو سمجھ کر فقہاء نے یہاں تک کیا ہے کہ سردی اور گرمی میں استنجے کے ڈھیلے لینے تک کا طریقہ بتلایا ہے ۔ حقیقت میں امت پر بے حد شفقت کی ہے اور حضرت باپ اگر اپنے بچے کو نہ سکھلاوے تو اور کون سکھاوے ، بہت امور بدون تعلیم محض طبعی طور پر معلوم نہیں ہو سکتے تھے مثلا پیشاب ، پاخانہ کے وقت قبلہ کی طرف منہ نہ کرو ، کس چیز سے استنجا کرو آبدست کس طرح لو یہ چیزیں تو سکھلانے ہی کی تھیں ۔ صحابہ کرام کا ایمان ( ملفوظ 312 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ صحابہ کے ایمان کا اندازہ اس سے ہو سکتا ہے کہ حضرت حذیفہ اپنے دارالحکومت میں تشریف رکھتے ہیں ، بڑے بڑے رئیس اہل فارس دربار میں حاضر ہیں ، کھانے کا وقت آ گیا ، کھانا شروع فرمایا ۔ ایک لقمہ ہاتھ سے زمین پر گر گیا ، آپ نے اس کو اٹھا کر اور صاف کر کے کھا لیا ، بعض خادموں نے کان میں کہا کہ یہ متکبر کفار ایسی بات کو تحقیر کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔ آپ نے بآواز بلند جواب دیا کہ کیا میں ان احمقوں کی وجہ سے اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت چھوڑ دوں گا کیونکہ حدیث میں ہے کہ اگر زمین پر کھانے کی کوئی چیز گر جائے اس کو اٹھا کر کھا لینا سنت ہے جس کو آج کل معیوب سمجھا جاتا ہے ۔ سبحان اللہ صحابہ نے عشق اور حکومت کو جمع کر کے دکھلا دیا ۔ محبت خداوندی کیلئے عجیب مراقبہ ( ملفوظ 313 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ مراقبہ نہایت نافع ہے کہ خدا تعالی ہمیں چاہتے ہیں اس سے محبت خوف پر غالب آ جائے گی اس لیے کہ اکثر حالات میں محبت عقلی ہے اور خوف طبعی اور آثار طبعی ہی کے غالب ہوتے ہیں ۔ احکام عقل پر مثلا اونچی دیوار پر چلنے کے لیے طبیعت اور عقل کا مناظرہ ہوتا ہے تو طبیعت غالب رہتی ہے جو بلا دلیل کہتی ہے کہ گر جائے گا اس لیے چل نہیں سکتا مگر اس مراقبہ سے محبت طبعی ہو جائے گی اور خوف عقلی ۔