ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
پائی کی برابر بھی نہیں ۔ عرض کیا کہ پھر دوبارہ حاضر ہوں گا اس وقت تو محض زیارت مقصود تھی ، بہت ہی جی چاہ رہا تھا کہ کسی طرح ایک نظر دیکھ لوں ، فرمایا کہ آپ کی محبت کی بات ہے ۔ ان صاحب کا لباس غیر متشرع تھا ، مزاحا حضرت والا نے کہا کہ اب جو آپ آئیں تو تھانوی ہو کر آئے گا ، حیدرآبادی بن کر نہ آئے گا ، عرض کیا انشاء اللہ تعالی ایسا ہی ہو گا ۔ پھر حاضرین سے فرمایا کہ حیدرآباد کے لوگوں میں اطاعت اور ادب کا مادہ بہت ہے وہاں تو لوگوں کو پیروں نے بگاڑا ان کے یہاں اس قدر خرافات ہیں جس کا کوئی حد و حساب نہیں ۔ ہندوستان میں نماز ، بزرگوں کی صحبت اور گائے کا گوشت ( ملفوظ 72 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ہندو اب وہ ہندو نہیں رہے ، اب تو بہت ہی حوصلے بڑھ گئے اور یہ سب مسلمانوں ہی کی بدولت یہ جو کچھ بھی ہوا خلط کی بدولت ہوا ۔ ان کے راز اور اسرار ان پر کھل گئے کہ نہ ان میں اتفاق ہے نہ مال ہےاور صاحب ان چیزوں میں سے اگر کچھ بھی نہ ہو پرواہ نہیں اگر ایک چیز ہو وہ دین ہے مسلمان اب بھی دین کے پابند ہوں تو تمام دنیا کی غیر مسلم اقوام ان کا کچھ نہیں بنا سکتیں ، نہ کچھ بگاڑ سکتی ہیں ، دور کیوں جائیں دین کی محض ایک رسم گائے کا گوشت ہے یہی ایسا ہے کہ وہ سپر بن سکتا ہے اور ہندوستان میں جن لوگوں کا یہ پیشہ ہے یعنی قصاب ان سے کسی وقت میں بھی ہندوؤں کو طمع نہیں ہوئی کہ ہمارا جادو ان پر اثر کر سکتا ہے ۔ میں تو کہا کرتا ہوں کہ تین چیزیں اس زمانہ میں مسلمانوں کی وقایہ ہیں ایک نماز ، دوسرے بزرگوں کی صحبت ، تیسرے گائے کا گوشت ۔ ایک مرتبہ میں خورجہ سے واپس ہو کر وطن آ رہا تھا کہ اسٹیشن شاہدرہ پر پہنچ کر معلوم ہوا کہ دہلی کے چند احباب ملاقات کے لیے آئے ہوئے ہیں ۔ ان کہ ہمراہ کھانا تھا جو ہم لوگوں کی وجہ سے لائے تھے ، من جملہ اور کھانوں کے ایک دیگچی میں قیمہ بھی تھا اور اسمیں ایک گائے کی نلی کا ٹکڑا تھا ، گاڑی پر ہجوم ہونے کی وجہ سے کشمکش ہو رہی تھی ، کثرت ہجوم سے ڈبوں میں جگہ نہ ملتی تھی ۔ ایک دوست نے بہت ہی ظرافت سے کام لیا ، وہ یہ کہ ایک ڈبہ میں سوار ہو کر کھانے کا دستر خوان بچھا لیا جس میں گائے کا گوشت تھا ، ڈبہ کے اندر کے ہندؤں کا تو یہ معاملہ ہوا کہ جس نے دیکھا وہی رام رام کہ کر وہاں سے چلتا ہوا اور باہر کی آمد کا یہ انتظام کیا کہ کھڑکی پر بیٹھ کر اور ڈبہ سے سر نکال