ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
مرغیوں کے کھول دینے سے شرح صدر ہو جانا ( ملفوظ 500 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ شیخ کی مثال طبیب کی سی ہے کہ وہ فن میں اختراع نہیں کرتا مگر فن کے اصول سے دقائق کو سمجھ لیتا ہے ان دقائق پر ایک واقعہ نقل کیا کہ ایک مرتبہ گھر میں سے اپنے میکہ گئیں ، جاتے وقت مجھ سے یہ کہا کہ مرغیاں ہیں ان کو خیال کر کے صبح ہی جب نماز کو جانے لگو ، کھول دیا جایا کرے ، ایک روز کھولنا یاد نہیں رہا اس روز صبح کو بکس میں ایک طالب علم کا پرچہ ملا جس میں اپنی حالت کا اظہار کر کے جواب مانگا تھا میں نے اس پرچہ کو پڑھ کر ہر چند کوشش کی کہ جواب لکھوں مگر کوئی جواب شافی قلب میں نہ تھا ، جب قطعا شرح صدر نہ ہوا تو اب فکر ہوئی کہ اس کا کیا سبب ہے ، یاد آیا کہ مرغیاں بند اور محبوس ہیں اس وجہ سے قلب کو محبوس کر دیا گیا گھر پہنچا مرغیاں کھولیں پھر جو واپس آ کر وہ مضمون پڑھا تو جواب میں شرح صدر ہو گیا ۔ اب یہ دقیق بات کتابوں میں کہاں لکھی ہے ۔ دوسرے کے اٹھ جانے کے بعد اس کی جگہ کا خیال ( ملفوظ 501 ) ایک صاحب حضرت والا کے قریب بیٹھے ہوئے تھے وہ اٹھ کر چلے گئے کچھ دیر کے بعد ایک صاحب کو فرمایا کہ اب آپ اس جگہ پر آ جائیے ان کے اٹھنے کے ساتھ ہی اس جگہ کو پر کرنا نہ چاہیے تھا اس لیے کہ ممکن ہے کہ وہ پھر جلدی آ جائیں اتنی تو رعایتیں کرتا ہوں پھر بھی لوگ سخت سخت کہتے ہیں ، معلوم نہیں نرمی کسے کہتے ہیں ۔ مسئلہ تقدیر اور خیر و شر کی نسبت ( ملفوظ 502 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ صاحب یہ مسئلہ بہت ہی نازک ہے پھر فرمایا کہ ہے تو سب خدا ہی کا پیدا کیا ہوا ، شر بھی اور خیر بھی مگر ادب یہ ہے کہ خیر کی نسبت خدا کی طرف کرنا چاہیے اور شر کی نسبت اپنی طرف جس کی حقیقت یہ ہے کہ دونوں میں نسبتیں ہیں ایک خلق کی اور ایک کسب کی تو خیر میں تو مراقبہ ان کی طرف کی نسبت کا کرے کسب کا استحضار نہ کرے اور شر میں مراقبہ اپنی طرف کی نسبت کا کرے خلق کا نہ کرے غرض خیر میں تو نسبت خلق کو مستحضر کرو اور شر میں نسبت کسب کو مستحضر کرو ۔