ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
سے ان پر اعتراض نہیں کرتے آخر فرق کیا ہے کچھ بھی نہیں ، بجز اس کے وہ گورے چمڑے والوں کی مقرر کردہ قیود اور یہ کالے چمڑے والوں کی بس گورے چمڑے والوں کی وقعت ہے ہندوستان کا نام رکھا ہے کالا آدمی۔ مال سے محبت ہونا طبع امر ہے ( ملفوظ 521 ) ایک سلسہ گفتگو میں فرمایا کہ مال سے محبت ہونا طبعی بات ہے شیخ احمد دحلان نے فتوحات اسلامیہ میں لکھا ہے کہ حضرت عمرفاروق کے سامنے بعد فتح فارس جب خزائن لائے گئے تو انہوں نے جناب باری میں عرض کیا کہ اہے اللہ ہم کو اس کی تو دعا نہیں کرتے کہ اس کی محبت ہمارے دل سے نکل جائے کیونکہ یہ تو آپ کی پیدا کی ہوئی ہے ۔ کما قال تعالی زین للناس حب الشھوات الخ ہاں اس کی دعا ہے کہ اس مال کی محبت آپ کی محبت میں معین ہو اور اس کا معیار یہ ہے کہ اگر ایسا کوئی موقع ہو کہ مال خرچ کرنے میں اللہ و رسول کی مرضی حاصل ہوتی ہو اور صرف نہ کیا جائے تو یہ محبت خود ذات مال سے ہے اور ناپسندیدہ ہے اور اگر صرف کیا جائے تو اس کو ذات مال کی محبت نہ کہیں گے ۔ نورفہم تقوی سے پیدا ہوتا ہے ( ملفوظ 522 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ نورفہم تقوی سے پیدا ہوتا ہے گو زیادہ لکھا پڑھا نہ ہو ایک مرتبہ حضرت مولانا گنگوہی رحمہ اللہ پاؤں دبوا رہے تھے ۔ ایک گاؤں کا شخص آیا اس نے کہا کہ مولوی جی بڑا جی خوش ہوتا ہو گا کہ ہم پیر دبوا رہے ہیں فرمایا کہ راحت کی وجہ سے تو خوشی ہے مگر بڑے ہونے کی وجہ سے خوشی نہیں ہوتی تو وہ گاؤں والا کیا کہتا ہے کہ مولوی جی پاؤں دبوانا تمہیں جائز ہے کیا ٹھکانا ہے اس گاؤں والے کی کہاں نظر پہنچی ہے یہ دین کی برکت ہے ۔ یہ تقوی اور دین بھی عجیب برکت کی چیز ہے اس سے نورفہم پیدا ہوتا ہے لکھے پڑھے ہونے کی اس میں قید نہیں کہ کرامات الاولیاء ایک کتاب ہے مصر کی چھپی ہوئی اس میں ایک بزرگ شیخ قرشی کی حکایت لکھی ہے کہ وہ بزرگ مجذوم تھے ان کی شادی نہ ہوئی