ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
حضرت گنگوہی اور تھانہ بھون ( ملفوظ 240 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بزرگوں کی توجہ اور عنایت بڑی دولت ہے اس کی قدر کرنا چاہیے میں تو اپنے متعلق عرض کرتا ہوں کہ جو کچھ بھی ہے سب اپنے بزرگوں کی نظر اور توجہ کی برکت ہے ۔ یہاں پر جو مدرسہ ہے کوئی مستقل اس کی آمدنی نہیں ، شان و شوکت نہیں مگر حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مرتبہ یہاں کی نسبت فرمایا تھا کہ بینائی نہیں رہی ورنہ ایک مرتبہ تھانہ بھون جا کر دیکھتا بزرگوں کی نظر جو اس پر ہے اصل چیز اس کو سمجھتا ہوں اسی سلسلہ میں ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ ضروری چیز تو لکھنا پڑھنا ہی ہے مگر اس کو تو کثرت سے لوگ کر رہے ہیں باقی جس کام کو کوئی کر نہ رہا ہو وہ من وجہ اس سے بھی زیادہ ضروری ہے وہ میں نے لے لیا اور اس کو نہ کرنے کی وجہ سے لوگوں کو اس سے اجنبیت ہو گئی ہے اسی وجہ سے لوگ مجھ سے خفا ہیں کہتے ہیں کہ فلاں جگہ گئے فلاں بزرگ کے پاس گئے کہیں بھی کوئی کچھ نہیں کہتا سنتا سب سے الگ اور سب سے جدا تعلیم یہیں پر ہوتی ہے ۔ حضرت حدیثوں میں بھی تو یہ سب تعلیم موجود ہے بولنے کی چالنے کی نشست کی برخاست کی اس کو کیا کہو گے ۔ حضرت پر غلبہ خوف و خشیت ( ملفوظ 241 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے سلسلہ میں فرمایا کہ حضرت ایمان پر خاتمہ ہو جائے ، چاہے ، ادنی ہی درجہ کا ایمان سہی بڑی دولت ہے پھر خوف کے لہجہ میں فرمایا ، اللہ کے سپرد ہے بدون ان کے فضل کے کچھ نہیں بن سکتا ۔ 14 شوال المکرم 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم دو شنبہ تقوی زائد دنیاوی سامان سے توحش ( ملفوظ 242 ) فرمایا کہ آج ایک استفتاء آیا ہے ایک طالب علم ہیں دیوبند میں تھوڑی عمر ہے مگر بہت پاک صاف طبیعت ہے ، انہوں نے ایک واقعہ کے متعلق استفتاء کیا ہے وہ واقعہ یہ