ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
کہ آپ خاموش رہیں آپ اس واقعہ کی حقیقت نہیں سمجھ سکتے جس کو خدا تعالی ذوق عطا فرماویں وہی سمجھ سکتا ہے بہت سی باتیں ذوقی ہوتی ہیں اس ذوق پر ایک اور بزرگ کا مقولہ یاد آ گیا وہ کہتے تھے کہ مجھ کو اس پر خوف ہے کہ کہیں یہ سوال نہ ہو کہ تو اتنا متقی کیوں تھا وجہ یہ کہ بعض اوقات یہ تقوی اس حد تک پہنچ جاتا ہے جو زہد بارد کہلاتا ہے مثلا ایک گیہوں کا دانہ راستہ میں پڑا ہوا مل جائے اس کو لے کر پوچھتا پھرے کہ یہ کس کا ہے اس کی نسبت فقہا نے فرمایا کہ یعزر یعنی اس کو قاضی کے یہاں حاضر کر کے سزا دلائی جائے گی معلوم ہوا کہ تقوی کی بھی حد ہے یہ معنی ہیں اس بزرگ کے مقولہ کے ۔ غیر ضروری سوال پر علماء اور صوفیاء کا فرق ( ملفوظ 570 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ علماء سے تو کوئی غیر ضروری سوال کرے اس کا بھی جواب دے دیتے ہیں مگر صوفیاء کہتے ہیں کہ ایسے وقت چپ بیٹھے رہو اس کی وجہ سے وہ بڑی راحت میں ہیں ۔ تاج الاولیاء شیخ سعدی کا کلام ( ملفوظ 571 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت شیخ سعدی کے متعلق بچپن میں میں نے ایک بزرگ سے سنا تھا کہ اس زمانہ میں ان کا لقب تاج الاولیاء تھا بہت لوگوں نے حکمت میں کلام لکھا ہے مگر ان کو نہیں پہنچ سکا وہ بات اخلاص کی قبول کی کوئی کہاں سے لائے گا ۔ بزرگوں کے تعویذ لکھنے کا طریقہ ( ملفوظ 572 ) ایک دیہاتی شخص نے آ کر تعویذ مانگا فرمایا کہ صبح کے وقت تعویذ دینے کا معمول نہیں ہے بعد نماز ظہر تعویذ دیتا ہوں اس وقت آ جانا میں ان شاء اللہ تعویذ لکھ دوں گا اس سلسلہ میں فرمایا کہ میں جو تعویذ دیتا ہوں اس کی حقیقت یہ ہے کہ وقت پر مناسب اسی حالت کے جو آیت یا حدیث یاد آ جاتی ہے وہ لکھ دیتا ہوں باقی مجھے تعویذ گنڈوں سے قطعا مناسبت نہیں مگر حضرت حاجی صاحب نے فرما دیا تھا کہ اگر کوئی آیا کرے تو اللہ کا نام لکھ کر دے دیا کرنا اور میری ناواقفی کے عذر پر یہ بھی فرمایا کہ جو سمجھ میں آ جائے لکھ دیا کرو اس لئے