ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
فدا ہوں تو کیا عجیب ہے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی تو وہ ذات ہے کہ جانور تک آپ پر نثار تھے ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے حجۃ الوداع میں تریسٹھ اونٹ اپنے دست مبارک سے ذبح کئے اور بقیہ حضرت علی سے کرا کر سو پورے فرما دیئے اور تریسٹھ کے عدد میں ایک لطیفہ ہے کہ شاید کہ یہ اشارہ ہو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی سنین عمر کے عدد کی طرف تو ذبح کرنے کے وقت ہر ایک اونٹ آپ کی طرف سبقت کرتا تھا کہ پہلے حضور صلی اللہ علیہ و سلم مجھ کو ذبح کریں حدیث کے یہ الفاظ ہیں : کلھن یزدلفن الیہ اور اس سے جیسی حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی شان محبوبیت معلوم ہوتی ہے ۔ اسی طرح شان سلطنت معلوم ہوتی ہے کیونکہ سو اونٹ تو عادۃ کوئی بادشاہ بھی ذبح نہیں کرتا اور اگر کسی بادشاہ نے اس قدر اونٹ قربانی کر بھی دیئے تو یہ محبوبیت تو نصیب نہیں ہو سکتی میں آپ کی اس شان محبوبیت پر ایک شعر پڑھا کرتا ہوں ۔ ہمہ آہوان صحرا سر خود نہادہ برکف بامید آنکہ روزے بشکار خواہی آمد درویش کے دربان کو بادشاہ کی پرواہ نہیں ہوتی ( ملفوظ 564 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ پہلے بزرگ نے بادشاہوں کی بھی پرواہ نہیں کرتے تھے اپنے والد ماجد مرحوم سے سنا ہے کہ کوئی بادشاہ ایک درویش سے ملاقات کے لئے پہنچے خادم نے بادشاہ کو دروازہ پر روک دیا یہ خدام بھی غضب کے ہوتے ہیں ان کی نظر میں سوائے اپنے شیخ کے اور کسی کی کچھ بھی وقعت نہیں ہوتی اور یہ کہا کہ بدون اجازت کے اندر جانے کی ممانعت ہے بادشاہ رک گیا مگر غصہ میں بھر گیا غرض خادم نے اطلاع کی وہاں سے داخلہ کی اجازت ہو گئی بادشاہ درویش کے پاس پہنچے بیٹھتے ہی کہا مصرع نہ در درویش را درباں نباید ۔ وہ بزرگ فرماتے ہیں بباید تا سگ دنیا نیاید ۔ کیسی جرات اور ہمت کی بات ہے پھر بادشاہ کچھ نہیں بولا دم بخود رہ گیا ۔ شبہات کا علاج صرف محبت و عظمت ہے ( ملفوظ 565 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ احکام میں جو شبہات پیدا ہوتے ہیں بجائے جزئی جوابوں کے اس کا جو اصلی سبب ہے اس کا علاج کرنا چاہئے اور وہ سبب خدا کی