ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
کو دلیل بتلاتے ہیں ۔ ایک بزرگ ایسے موقع پر عجیب جواب دیا کرتے تھے جہاں کسی نے مسئلہ کی دلیل پوچھی تو فرماتے کہ بھائی ہمارا باپ دادا تو شروع ہی سے مسلمان چلے آ رہے ہیں ، یہ نو مسلموں سے پوچھو کہ یہ مسئلہ تم نے کہاں سے سمجھا ، باقی ہمیں اس کی ضرورت نہیں ، دوسرے یہ کہ ہمارے باپ نے عمل کے لیے پڑھایا ، لڑنے کے واسطے نہیں پڑھایا تھا کیسی کام کی بات ہے ۔ غلبہ خوف کے ساتھ حقوق العباد ( ملفوظ 327 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ انبیاء علیہم السلام ہی کا ظرف تھا کہ ایک وقت میں سب کاموں کو مجتمع کر سکتے ہیں کہ خوف کا بھی غلبہ ہے اور اسی میں ازواج و اولاد کا حق بھی ادا کر رہے ہیں یا اولیاء کاملین ایسا کر سکتے ہیں اور ہم جیسوں کا کیا منہ اور ہم ہیں کس شمار میں اگر ہم پر ایسا غلبہ ہو جائے ، غالبا مجنون یا ہلاک ہو جائیں ۔ فکر آخرت بدن کو گھلاتی اور روح کو تازہ کرتی ہے ( ملفوظ 328 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حدیث میں جو آیا ہے کہ اللہ تعالی موٹے عالم سے نفرت رکھتے ہیں یہاں پر مراد موٹا ہونا بے فکری سے ہے اس لیے کہ فکر آخرت وہ چیز ہے کہ بدن کو گھلا دیتی ہے اور روح کو تازہ کرتی ہے ۔ اسی کو فرماتے ہیں : صحت ایں حس زمعموری تن صحت آں حس زتخریب بدن صحت ایں حس بجوئیداز طبیب صحت آں حس بجوائیداز حبیب چند خوانی حکمت یونانیاں حکمت ایمانیاں راہم بخواں ( اس ظاہری بدن کی فربہی تو بدن کو پالنے سے ہوتی ہے اور باطن کی ترقی ظاہری حالت کو بگاڑنے سے ہوتی ہے اس بدن کی صحت تو طبیب کے پاس ڈھونڈو اور باطن کی محبوب کے پاس تلاش کرو ۔ یونانیوں کی حکمت کب تک پڑھتے رہو گے ، ایمانیوں کی حکمت کو بھی پڑھ لو ) ایک بزرگ کی حکایت ہے کہ رات کو سوتے نہ تھے بیوی نے کہا کہ سو جائیے تکلیف ہو گی ، فرمایا کہ جب سے یہ آیت تلاوت کی ہے کہ " قوا انفسکم و اھلیکم نارا و قودھا الناس و الحجارۃ " ( تم اپنے کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن