ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
مخلصانہ تعلق رکھنے والے اور سمجھدار وہ کافی ہیں یہ بہترین ہیں ان چار ہزار سے جو مہمل ہوں آج کل تو رسمی پیروں کے یہاں رجسٹر بنے ہوئے ہیں کہ اتنے مرید ہیں مجھ سے تو کسی خاص شخص کے متعلق بھی یہ یاد نہیں رہتا کہ یہ مجھ سے بیعت ہے یا نہیں ، ہاں جو لوگ زیادہ ملتے رہتے ہیں یا کثرت سے خط و کتابت رکھتے ہیں وہ بے شک یاد رہتے ہیں اور اصل تو یہ ہے کہ ایک ہی کی یاد بہت ہے جس کو یہ دولت حق تعالی نصیب فرماویں ۔ اخلاق متعارفہ ، اخلاق محمدی نہیں ( ملفوظ 488 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک شخص یہاں پر آئے تھے انہوں نے دوسرے لوگوں سے میرے متعلق کہا کہ اس میں اخلاق محمدی نہیں مجھ سے معلوم ہوا میں نے ظرافت سے کہا کہ اخلاق الہیہ تو ہیں ایسے ایسے خوش فہم لوگ بھی دنیا میں موجود ہیں جو اخلاق متعارفہ کو اخلاق محمدی سمجھتے ہیں یہ سب قلت فہم کی دلیل ہے ۔ حقیقت بتلانے سے نہیں عمل سے سمجھ میں آتی ہے ( ملفوظ 489 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ شریعت مقدسہ کے حدود اس قدر پاکیزہ ہیں اور ایسے اصول ہیں کہ اگر وحی کے ذریعے سے بھی اطلاع نہ کی جاتی تو فطرت سلیمہ بھی اسی کی مقتضی ہوتی مگر چونکہ طبائع سلیمہ بہت کم ہیں اس لیے وحی کی حاجت ہوئی اور وہ سراسر حکمت ہی حکمت ہے مگر عقول عامہ کی ان حکمتوں تک رسائی مشکل ہے اور عمل سے پہلے محض بیان کرنے سے سمجھ میں نہیں آ سکتی ۔ البتہ عمل کر کے دیکھئے انشاء اللہ سمجھ میں آ جائے گی کیونکہ وقوع سے اس کا مشاہدہ ہو جائے گا مگر اکثر لوگ اس کے منتظر رہتے ہیں کہ پہلے حکمت سمجھ میں آ جائے تو عمل کریں اور حکمت اس کی منتظر ہے کہ یہ شخص عمل کرے تو میں سمجھ میں آؤں پھر علاوہ حکمت کے بڑی چیز جو عمل سے میسر ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ قلب میں اس سے اطمینان و سکون پیدا ہوتا ہے یہ سب سے بڑی حکمت ہے ۔ ایک شخص ہندو جو اب ایک بڑے عہدے پر مامور ہیں انہوں نے ایک بار مجھ سے کہا میں حقیقت کے باب میں متردد ہوں ، کسی حقیقت پر قلب کو سکون و اطمینان نہیں ہوتا ، اپنے مذہبی طریقہ پر خدا کی یاد بھی کرتا ہوں مگر اطمینان میسر نہیں ہوتا کوئی تدبیر