ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
بہت تباہ ہے اس لیے بعض بزرگوں کا ضرور جی گھبراتا ہو گا مگر بزرگوں کو یہیں رہنا چاہیے تا کہ لوگوں کو تسلی تو رہے دوسرے اگر دین معلوم کرنا چاہیں تو ان بزرگوں سے معلوم تو سکے ۔ ایک واعظ کو وعظ کہنے کی ممانعت ( ملفوظ 201 ) ایک سلسلہ گفتگو میں ایک واعظ کا ذکر فرماتے ہوئے فرمایا کہ میں نے ان کو وعظ کہنےسے جو بوجہ عدم اہلیت کے منع کیا اسی پر انہوں نے کہا کہ اگر میرا وعظ سن لیں تو اجازت دیدیں ، میں نے کہا کہ اگر سن لوں تو اور زیادہ ممانعت کروں ، ابھی تو علم الیقین ہے پھر عین الیقین ہو جائے گا تمہارے جہل کا ۔ شعر ، اور شیر ( ملفوظ 202 ) خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ حضرت اب مجھ کو بھی شعروں سے مناسبت نہیں رہی ، مزاحا فرمایا کہ اچھا ہے شیروں سے مناسبت نہ رہی ورنہ درندگی پیدا ہوتی درندہ کی کھال پر بیٹھنے تک کی حدیث میں ممانعت آئی ہے اس سے شان سبعیت پیدا ہو جاتی ہے ۔ حضرت گنگوہی کا شان عشق ( ملفوظ 203 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوہی کو حضرت حاجی صاحب سے بڑی ہی محبت تھی مگر عام لوگوں کو خبر نہیں اور سچ تو یہ ہے کہ مولانا کو کسی نے پہچانا نہیں ۔ مولانا کی شان انتظامی کو تو دیکھا اور شان عشقی کو نہیں دیکھا یہ تو اور بھی بڑے کمال کی بات تھی کہ شان عشق کے ساتھ انتظام تھا ۔ آج کل کے اہل سماع اہل ارض ہیں ( ملفوظ 204 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ آج کل کے اہل سماع اکثر محض حظ نفسانی میں مبتلا ہیں میں تو کہا کرتا ہوں کہ آج کل اہل سماع اہل ارض ہیں اہل سماع نہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان لوگوں کو نماز میں قرآن میں روزہ میں وہ لطف میسر نہیں جو سماع میں ہے حلانکہ اگر کوئی قرآن شریف اچھا پڑھنے والا ہو اور سماع میں استعداد بھی ہو