ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
حکماء بھی ان حضرات کے سامنے جاہل ہیں اور جیسے اختیار کرنا دلیل عظمت کی ہے اسی طرح احکام کے مصالح اور حکمتوں کا تلاش کرنا اس کی دلیل ہے کہ اس کے دل میں احکام کی وقعت اور عظمت نہیں اگر کوئی شخص کسی کے نوکر سے اس کے آقا کے کاموں کے مصالح پوچھے تو وہ کہے گا کہ مجھ کو مصالح سے کیا غرض میں تو نوکر ہوں یا غلام ہوں حکم کی تعمیل کرنا میرا فرض منصبی ہے پھر مجھ کو معلوم بھی کہاں کہ کیا مصالح ہیں کیا مجھ سے آقا مشورہ لے کر کام کرتے ہیں جس کی وجہ سے مجھ کو مصالح معلوم ہوں اور علاوہ اس کے مصالح کے بیان کرنے میں جیسا اس وقت اہل تقریر کی عادت ہو گئی ہے ایک بڑی خرابی بھی ہے مثلا نماز کے مصالح بیان کیے جاتے ہیں کہ اس سے اتحاد بین الجماعت مقصود ہے سو اس میں خرابی یہ ہے کہ اگر یہ مصالح کسی وقت دوسری صورت سے حاصل ہونے لگیں گے تو وہ اصل نماز کو خیرباد کہہ کر الگ ہو جائے گا ۔ مثلا قلب میں جمع ہونے سے یہ مصالح حاصل ہو جائیں تو وہ قلب گھر کو اللہ کے گھر پر ترجیع دے گا ۔ ایک بڑے عالم اور طریق کی حقیقت سے بے خبری ( ملفوظ 495 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ اس طریق کی حقیقت سے بے خبری کی یہ حالت ہے کہ ایک بڑے عالم تھے اور درویش بھی سمجھے جاتے تھے ، میں بھی ان سے ملا ہوں ، شروع میں تو ہمارے بزرگوں کے معتقد تھے ، آخر میں آ کر کسی قدر بدعت کا رنگ غالب ہو گیا تھا مگر تھے سادہ اور نیک ، انہوں نے ایک ذاکر سے پوچھا کہ کچھ ذکر و شغل کرتے ہو اس نے کہا کہ جی ہاں دریافت کیا کہ کچھ نظر بھی آتا ہے انہوں نے کہا کہ نظر تو کچھ نہیں آتا کہنے لگے کہ خیر ثواب لیے جاؤ باقی نفع مقصود تو کچھ ہے نہیں مجھ کو تو یہ سن کر حیرت ہو گئی کہ عالم درویش ہو کر ایسی بات کہی اصل چیز تو ثواب ہی ہے جو تمام اعمال سے مقصود ہے اور ثواب کی حقیقت ہے ۔ حق تعالی سے قرب اور اس کی رضاء انہوں نے اس کی کیسے تحقیر کی اصل میں یہ فن بھی بڑا ہی نازک ہے اس میں بہت سنبھل کر قدم رکھنے کی ضرورت ہے ورنہ آدمی ٹھوکریں ہی کھاتا رہتا ہے ۔ شیخ محی الدین ابن عربی کا دفاع ( ملفوظ 496 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت شیخ محی الدین ابن عربی رحمۃ اللہ