ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
ہو گئے پھر فرمایا کہ بحمد اللہ جان دینے والے اب بھی موجود ہیں اس وقت کوئی بہت ہی بڑی چیز ہوتی ہے آنکھوں میں یا دل میں کہ جان دینا آسان ہو جاتا ہے اور یہ حالت ہو جاتی ہے غرض برکات اب بھی ہیں اسی کی نسبت فرماتے ہیں ۔ ہنوز آں ابر رحمت درفشانست خم و خمخانہ با مہر و نشانست گرفتاری کو عزت سمجھنا ( ملفوظ 515 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ آج جو لوگ شورش میں کام کر رہے ہیں وہ گرفتاری کو اپنے لئے باعث فخر سمجھتے ہیں فرمایا جی ہاں یہ سمجھنا ایسے ہے جیسے ایک سرحدی ہندوستان آیا کسی شہر میں کسی حلوائی کی دکان سے حلوا اٹھا کر لے بھاگا اور کھا گیا اس کو پکڑ کر پولیس میں پہنچا دیا داروغہ نے دیکھا کہ نووارد شخص ہے اور ایک معمولی سی حرکت پر کیا چالان کیا جائے حکم دیا کہ اس کو ایک گدھے پر سوار کر کے لڑکوں کو کوئی چیز بجانے والی ہاتھ میں دے کر سارے شہر کا گشت کراؤ یہی سزا کافی ہے جب یہ سرحدی وطن واپس گیا لوگوں نے دریافت کیا کہ آغا ہندوستان رفتہ بودی آں چگونہ ملک است تو یہ سرحدی کہتے ہیں کہ ہندوستان خوب ملک است حلوہ خوردن مفت است سواری خر مفت است فوج طفلاں مفت است ڈم ڈم مفت است ہندوستان خوب ملک است تو جس قدر اسباب ذلت کے اس واسطے جمع کئے گئے تھے اس نے اپنے لئے ان کو باعث فخر اور عزت کا سمجھا یہی حالت آج کل کے لوگوں کی ہے کہ اسباب ذلت کو عزت اور فخر کا سبب سمجھتے ہیں خدا معلوم ان کی عقلوں کو ہوا کیا ہندو بڑے ہوشیار ہیں جس وقت سے گورنمنٹ نے سختی کا اعلان کیا ہے اس وقت سے ہندوں نے اپنی رفتار کو بدل دیا ہے بخلاف مسلمانوں کے یہ آگے بڑھے چلے جاتے ہیں کچھ خبر نہیں کہ انجام کیا ہے فرمایا کہ یہ وہ زمانہ ہے کہ بجائے ہوس ملک کے اپنے ایمان کی سلامتی کی فکر کرنا چاہیے ۔ دادا دادہ بن گئے ( ملفوظ 516 ) ایک استفتاء آیا تھا جواب تحریر فرما کر فرمایا کہ اس واقعہ میں ماں اور دادا کو حصہ ملا اور سب محروم رہے مزاحا فرمایا کہ پہلے یہ دادا تھے اب ترکہ ملنے کے بعد دادہ ہو گئے ۔