ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
معاملات دیکھیں پھر تو یقینا مانوس ہو جاتے ہیں ، بھلا متشدد سے بھی کوئی مانوس ہوا کرتا ہے ۔ چشتی اور نقشبندی مزاج کا فرق ( ملفوظ 156 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک مولوی صاحب نے حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے مشورہ لیا کہ میں چشتی سلسلہ میں بیعت کروں یا نقشبندی سلسلہ میں ، حضرت نے فرمایا کہ اچھا پہلے ایک بات بتلاؤ کہ ایک زمین میں تخم پاشی کرنا ہے اور اس میں جھاڑ جھونڈ بہت ہیں تو کس طریق سے تخم پاشی کرنا مناسب ہے آیا اول تخم پاشی کر دے پھر تدریجا زمین کو صاف کرتا رہے یا اول اس جگہ کو صاف کر کے پھر تخم پاشی کرے ، عرض کیا کہ حضرت میری رائے میں تو اول تخم پاشی کر دینی چاہیے پھر زمین کو صاف کرتا رہے ۔ فرمایا جاؤ نقشبندیوں میں جا کر بیعت ہو جاؤ ہمارے یہاں یعنی چشتیوں میں تمہارا کچھ کام نہیں کیونکہ نقشبندیہ میں اول تحلیہ بالحاء المہملہ ہے پھر تخلیہ بالخاء المعجمہ اور چشتیوں میں بالعکس پھر فرمایا کہ مذاق کا دریافت کرنا بڑے حکیم کا کام ہے پھر ایسی سہولت سے کیا ٹھکانا تھا ، حضرت کی فراست کا معقولات کو محسوسات کی صورت میں دکھلا دیا ۔ دیہاتی سے دوسرا مواخذہ ( ملفوظ 157 ) سلسلہ کے لیے اس سے دو ملفوظ چھوڑ کر تیسرا پہلا ملفوظ دیکھو اسی دیہاتی شخص نے ایک گھنٹہ کے بعد آ کر عرض کیا کہ بخار کے لیے تعویذ دے دو ، یہ کہہ کر خاموش ہو گیا ۔ حضرت والا نے فرمایا کہ تم نے اس دوسری مرتبہ دھوکہ دیا اور اول مرتبہ کی بات باوجود کہہ دینے کے یاد نہیں دلائی ، میں یوں سمجھا کہ کوئی اور شخص ہے تو تم نے مخالفت کیوں کی ، اب اس مخالفت کی سزا یہ ہے کہ اگر تعویذ لینا ہے تو ایک لفافہ خرید کر اور اس پر اپنا پتہ لکھ کر اور اس میں یاداشت کا ایک پرچہ لکھ کر میرے پاس رکھ دو کہ مجھ کو فلاں چیز کے تعویذ کی ضرورت ہے مجھ کو دے دو ، میں ڈاک سے تعویذ بھیج دوں گا ، میں نے تدبیر بتلا دی ، یہ بھی میرا احسان ہے نہیں تو ناراضگی میں آدمی تدبیر بھی نہیں بتلایا کرتا تم نے کتنی مرتبہ ستایا اور کئی طرح کی تکلیف دی ۔