ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
29 رمضان المبارک 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم یک شنبہ جھوٹ بولنے والے طالبعلم کیلئے سزا کی ضرورت ( ملفوظ 55 ) ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت کل جس طالب علم کو نکل جانے کے لیے فرمایا تھا وہ میرے واسطے سے یہ عرض کرنا چاہتا ہے کہ میرے لیے جو چاہیں حضرت سزا تجویز فرما دیں مجھے منظور ہے ۔ فرمایا کہ جو واقعہ اس وقت تک ہوا ہے وہ من و عن لکھے اس میں ذرہ برابر جھوٹ اور تلبیس نہ ہو ، لکھنے کے بعد پھر اس کو بغور دیکھے اس کے بعد پھر مجھ کو دکھائے اور یہ بتلائے کہ وہ اس واقعہ کو خود کیا سمجھاتا کہ میں پھر اس کے لیے آئندہ تجویز کر سکوں اور فرمایا کہ واقعہ لکھنا بھی تو اچھا خاصہ مجاہدہ ہے اور مشغلہ ہے ہفتہ بھر تو اس کے لیے چاہیے ۔ خواجہ صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ہے بہت نافع فرمایا کہ نافع ہی تو مشکل سے ملتا ہے پھر ان مولوی صاحب کی طرف مخاطب ہو کر فرمایا کہ اس سے یہ کہہ کر پھر کہلوا بھی لیجیئے گا اس تقریر کو بھی سمجھ گیا یا نہیں کیونکہ آج کل سمجھ اور فہم کا بھی قحط ہے ۔ انگریزوں کے یہاں اکلیات ہیں عقلیات نہیں ( ملفوظ 56 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ مولانا دوسرے مذاہب و ملل یا قوانین و دستور العمل کے مقاصد عالی نہیں اس لیے ان میں فہم عالی کی بھی ضرورت نہیں اور اسلام کے مقاصد عالی ہیں اس لیے ان میں فہم عالی کی ضرورت ہے چنانچہ آج کل انگریز دانش مندی میں بڑے مشہور ہیں مگر بالکل مادیات میں مبتلا ہیں عقلیات کا ان کے یہاں پتہ بھی نہیں البتہ اکلیات کا ہر جگہ ظہور اور غلبہ ہے ۔ مفید باتوں کی کثرت بھی بلا ضرورت مضر ہے ( ملفوظ 57 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت اگر مفید باتیں ہوں تو کیا ان کی کثرت سے بھی تکدر ہوتا ہے ۔ فرمایا کہ ہاں اگر بلا ضرورت ہو حضرت شیخ فرید فرماتے ہیں : دل زپر گفتن بمیرد در بدن گرچہ گفتارش بود در عدن