ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
حسن معاشرت ہے ایک عالم غیر مقلد یہاں پر قیام کیے ہوئے تھے اور میرے پاس بیٹھے تھے مجھ کو ایک کتاب کی ضرورت تھی میں خود جا کر کتب خانہ سے لے آیا تو ان پر بڑا اثر ہوا ، اپنے دوستوں سے کہا کہ ہم لوگوں کا تو محض دعوی ہی ہے کہ اتباع سنت کا باقی سنت تو فلاں شخص میں ہے اور کتاب لانے کا قصہ بیان کیا ، میں نے کہا کہ یہ بھی کوئی بڑے کمال کی بات تھی مجھ کو تو اس کا وسوسہ بھی نہیں کہ میں نے کوئی کام کیا یہ تو حسن معاشرت ہے ۔ سیدھی سچی بات آسان ہوتی ہے ( ملفوظ 376 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک شخص نے کہا تھا کہ منکر نکیر کے سوالات کے جواب تو آسان مگر اس کے ( یعنی میرے ) سوالات کا جواب مشکل ہے ۔ میں نے کہا کہ بالکل صحیح ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں تو اینچ نیچ سے کام نہ لو گے سیدھی اور سچی بات کہو گے اس لیے خود ہی وہاں کے سوالات کا جواب آسان ہو گا اور یہاں پر اینچ نیچ سے کام نکالنا چاہتے ہو اور وہ چلتا نہیں اس لیے یہاں کے سوالات کا جواب مشکل ہو جاتا ہے ۔ ادب تعظیم کا نہیں حفظ حدود کا نام نہیں ( ملفوظ 377 ) ایک نو عمر شخص نے آ کر تعویذ مانگا اور یہ نہیں بتلایا کہ کس چیز کا تعویذ اس پر حضرت والا نے اس کو تبنیہ فرمائی ۔ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہ بے خبری کا نتیجہ ہے ، فرمایا کہ یہ بے خبری کا نتیجہ نہیں آپ کو تجربہ نہیں یہ خبر کا نتیجہ ہے جو فطری چیزیں ہیں ۔ ان میں ضرورت نہیں ، تعلیم کی خلاف فطرت میں ضرورت ہے تعلم کی جس وقت گھر سے چلا ہو گا یہ تو ضرور معلوم ہو گا کہ کس چیز کا تعویذ لاؤں گا وہی آ کر ظاہر کر دیتا مگر اس کو خلاف پر تعلیم کی گئی ہو گی کہ جا کر چپ بیٹھ جانا جب تک وہ خود نہ پوچھیں تو خود کچھ مت بولنا اور اس کو ادب قرار دیا گیا ہو گا ۔ اگر آپ کو شبہ ہے تو میں ابھی معلوم کرائے دیتا ہوں تا کہ آپ کو بھی تجربہ ہو جائے ۔ حضرت والا نے اس شخص کی طرف مخاطب ہو کر دریافت فرمایا کہ اس نے اقرار کیا کہ یہ ہی مجھ سے کہا گیا تھا ، فرمایا کہ مجھ کو تو شب و روز ایسے لوگوں سے سابقہ پڑتا رہتا ہے اس کے بعد فرمایا کہ جاؤ ایک گھنٹہ کے بعد آ کر پوری بات کہنا تب