ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
سوال کرتا ہوں کہ تقلید کو کیسا سمجھتے ہو بعض لکھتے ہیں کہ ہم جائز سمجھتے ہیں واجب نہیں ، ایسوں کو بیعت کر لیتا ہوں اور بعض لکھتے ہیں کہ ہم حرام اور شرک سمجھتے ہیں میں ایسوں کو لکھ دیتا ہوں کہ اتباع کا تعلق کرنا ایسے شخص سے کب جائز ہے جو حرام اور شرک میں مبتلا ہو ۔ پیر کو لوگ بخشوانے کا ذمہ دار سمجھتے ہیں ( ملفوظ 303 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک صاحب یہاں پر آئے تھے ، بیعت ہونے کی درخواست کی ، میں نے شرائط بیعت بیان کیے ، کہنے لگے کہ مرید کر کے آپ چھوڑ دیں ، شرطیں پوری کرنے نہ کرنے کا میں ذمہ دار ہوں ، میں نے کہا ایسا چھوڑ دیں جیسے سانڈ کو چھوڑ دیتے ہیں خواہ کسی کے چنے کھائے خواہ چناں کھائے خواہ چنیں کھائے ۔ اس پیری مریدی کو آج کل لوگوں نے ایک مشن بنا رکھا ہے جیسے پارٹی بندی ہوتی ہے اور وہ بھی دین کے واسطے نہیں بلکہ دنیا کے واسطے یہ تو عملی فساد ہے پھر اور اس کے متعلق عقیدہ بھی عوام کا خراب کر رکھا ہے ۔ یہ سمجھتے ہیں کہ پیر بخشوا لیتے ہیں چاہے پیر ہی مارے مارے پھریں کہ میری ہی دستگیری کر لو ، معلوم بھی ہے کہ جہاں سفارش ہو گی ادھر سے اشارہ ہو گا کہ سفارش کر دو ورنہ کیا مجال ہے کسی کی اپنی رائے سے سفارش کر سکے ۔ ہدیہ پیش کرتے وقت کوئی غرض نہیں ہونی چاہیے ( ملفوظ 304 ) ایک صاحب کے ہدیہ پیش کرنے کے وقت ان کی ایک خاص غلطی پر تنبیہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ ہدیہ پیش کرتے ہیں اور غرض دنیا کی لے کر آتے ہیں ہم کو تو غیرت آتی ہے کہ ہم کو ہدیہ دے کر کوئی دنیا کی خدمت ہم سے لے بلکہ اگر دین کی بھی خدمت لے وہ بھی شان ہدیہ کے خلاف ہے ہدیہ تو بالکل خالص محبت کی بناء پر ہونا چاہیے ۔ حق تعالی فرماتے ہیں : انما نطعمکم لوجہ اللہ لا نرید منکم جزاء و لا شکورا سو دینے والے کو تو یہ حکم ہے کہ اور لینے والے کو حکم ہے : "کافئوہ " ( یعنی بدلہ دو مکافات کرو 12 ) سو دینے والے کو تو منع کیا گیا ہے مکافات طلب کرنے سے اور لینے والے کو حکم ہے کہ مکافات کرو اور بزرگوں نے تو ہدیہ میں سنت کے موافق