ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
دو بیویوں میں مساوات ( ملفوظ 168 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں دو نکاحوں میں بڑا لطف ہے مگر وہ لطف ایسا ہے جیسے جنت تو ہے مگر بیچ میں پل صراط بھی ہے جو طے کرنا ہو گا ۔ جب میں نے یہ عقد ثانی کیا تو بڑے گھر میں سے کہنے لگیں کہ تم مردوں کے لیے دوسرا نکاح کرنے کا رستہ کھول دیا ، میں نے کہا کہ کھولا نہیں بند کر دیا اب جو کوئی دیکھا گا نام بھی نہ لے گا بلکہ یہ کہے گا : ولا تقربا ھذہ الشجرۃ دیکھئے یہاں پر یہ ترازو کھڑی ہے جس سے چیزیں برابر تقسیم کی جاتی ہیں اس کا نام میں نے میزان عدل رکھا ہے خاص اہتمام کرنا پڑتا ہے بعض دفعہ مشقت بھی ہوتی ہے مگر اس سے تسلی ہے کہ ہر مصیبت پر ثواب ہو رہا ہے ۔ گو دونوں گھروں سے میں نے ایک روپیہ کا تفاوت معاف کرا رکھا ہے لیکن پھر بھی مساوات کا اہتمام رکھتا ہوں مگر یہ تکلیف سب خیالی ہے باقی جب آدمی کسی کام یا بات کا ارادہ کرتا ہے پھولوں سے ہلکا رہ کر گزرتا ہے ۔ اپنے کو راحت پہنچانا معصیت نہیں ( ملفوظ 169 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک شخص نے بے تکلفی سے مجھ کو کہا کہ تم میں نفس پروری بہت ہے ، میں نے سن کر کہا کہ یہ تو صغری ہوا اور کبری کیا ہوا ، ہر نفس پروری معصیت ہے اگر کوئی اپنے آپ کو راحت پہنچائے اور دوسرے کو تکلیف نہ دے تو کیا یہ مذموم نفس پروری ہے ۔ ایک صاحب نے جو یہاں نقشہ نظام الاوقات کا دیکھ کر گئے تھے لکھا کہ تمہارا انضباط اوقات بدعت ہے اس لیے کہ خیر القرون میں نہیں پایا جاتا ۔ جواب یہ ہے کہ خیر القرون میں ہونے کی ضرورت اس وقت ہے جبکہ اس فعل کو من حیث العبادۃ کیا جائے اور اگر من حیث الانتظام کیا جائے وہ بدعت نہیں ایک حدیث حیات المسلمین میں شمائل ترمذی سے درج کی گئی ہے اس سے نقلا بھی انتظام معمول نبوی معلوم ہوتا ہے ۔ یہ حدیث روح ہشتم حیات المسلمین مطبوعہ پرنٹنگ ورکس دہلی صفحہ نمبر 53 پر ہے ۔ غصہ ہمیشہ تکبر کی وجہ سے نہیں ہوتا ( ملفوظ 170 ) مقارب ملفوظ 156 ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ