ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
14 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم چہار شنبہ بدعات اور القاب و آداب کی کثرت ( ملفوظ 281 ) فرمایا کہ رنگون سے ایک خط آیا ہے کہ ایک مولوی ہے بدعتی ، اس نے ایک شجرہ چھپوایا ہے وہاں پر پیری مریدی کا جال پھیلا رہا ہے ۔ اس شجرہ میں یہ گڑبڑ کی ہے کہ بزرگوں کے نام کے ساتھ صلی اللہ علیہ و سلم لکھا ہے وہ شجرہ چھپ چکا ہے جس میں مقصود تو صلوۃ علی المشائخ ہے مگر الزام سے بچنے کے لیے علی محمد کا اضافہ کر دیا ، ہم پر الزام لگایا جاتا ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی تنقیص کرتے ہیں اور یہ تنقیص نہیں خط میں لکھا ہے کہ اس کے ہی گروہ کے لوگ اس سے بد عقیدہ ہو گئے ۔ اب وہ لوگ تھانہ بھون سے استفتاء کرنے والے ہیں ان اہل باطل کو رات دن یہ فکر ہے کہ اہل حق کے خلاف ایجاد کیا کریں ۔ جون پور ایک مولوی صاحب تھے انہوں نے دسویں قائم کی تھی جو ہر مہینہ کی دسویں تاریخ کو ہوا کرتی تھی کسی نے پوچھا کہ گیارہویں تو ہے ہی اب یہ کیا ہے کہا کہ رافضیوں کے یہاں دسویں ہوتی ہے اس میں سنی شریک ہوتے ہیں ان کو روکنے کے واسطے اپنے یہاں یہ دسویں ایجاد کی ہے ۔ ایک شخص نے خوب جواب دیا ، لوگ ہندوؤں کی ہولی دیوالی میں شریک ہوتے ہیں تو آپ ہولی دیوالی بھی کیا کریں تا کہ مسلمان وہاں جانے سے رک جائیں ، فرمایا کہ حضرت حب مال و حب جاہ سب خرابیوں کی جڑ ہے اور اہل باطل حب جاہ اور مال کے دلدادہ ہیں اس کے لیے طرح طرح کی تدبیریں کی جاتی ہیں ۔ چنانچہ اسی شہرت کی غرض سے القاب عجیب و غریب تجویز کیے جاتے ہیں ، کوئی طوطی ہند بنتا ہے کوئی بلبل ہند ، کوئی شیر پنجاب ، اللہ نے آدمی بنایا اور یہ جانور بنتے ہیں ۔ معلوم ہوتا ہے چند روز میں خر ہند اور اسپ ہند فیل ہند بھی بنیں گے ۔ یہ نہیں معلوم کہ اس جاہ پرستی میں سوا ان خرافات کے کیا رکھا ہے ، اللہ کے نزدیک اگر مؤمن لقب ہو جائے تو اس کے سامنے سب گرد ہے اور ہیچ ہے اور صاحب جس کو یہ خبر نہ ہو کہ میں اللہ کے نزدیک مؤمن ہوں یا غیر مؤمن تو وہ کچھ بھی بن جائے کچھ بھی نہیں ۔ دوسرے یہ الفاظ اکثر عوام کی طرف سے عطا ہوتے ہیں جو کمالات کی حقیقت بھی نہیں جانتے