ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
تم نے کسی مسلمان کو اول دیکھا کہ علماء اس کو یہ کہہ رہے ہوں کہ تو کافر ہو جا ۔ البتہ جو شخص خود کفر کرے اس کو علماء کافر بتا دیتے ہیں یعنی یہ کہہ دیتے ہیں کہ یہ کافر ہو گیا ۔ آج کل کے نصاری کا تکبر ( ملفوظ 19 ) ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت قصبہ پھول پور ضلع اعظم گڑھ مولوی عبد الغنی صاحب کے مدرسہ میں ایک شخص پانی پینے آیا اس سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ کہاں جاؤ گے اس نے کہا کہ فلاں جگہ جلسہ ہے وہاں نصاری ہونے جا رہا ہوں ۔ مراد یہ تھی کہ انصاری ہونے جا رہا ہوں مگر غایت جہل سے دونوں لفظوں میں فرق نہیں کر سکا ۔ حضرت والا نے فرمایا کہ ٹھیک تو کہا کہ نصاری ہونے جا رہا ہوں یعنی متکبر ہونے جا رہا ہوں ، جیسا آج کل مشاہدہ ہے البتہ پہلے نصاری متکبر نہ تھے جن کے متعلق قرآن پاک میں ہے " و انھم لا یستکبرون" ایک مجذوب طالب علم کا واقعہ ( ملفوظ 20 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اقطاب التکوین مجاذیب زیادہ ہوتے ہیں ۔ دیوبند میں ایک ولایتی مجذوب شہاب الدین تھے میری طالب علمی کا زمانہ تھا ہم طالب علم ان کو چھیڑا کرتے تھے کہ دعا کرو کہ فلاں فلاں جاتے رہے حالانکہ وہ تکوینا ان کے حامی تھے مگر کبھی برا نہ مانتے اور صرف یہ کہا کرتے تھے کہ خدا خیر کند خدا خیر کند ۔ جب ان کا انتقال ہوا تو میں نے ان کے مرنے پر افسوس ظاہر کیا تو غالبا مولانا شاہ رفیع الدین صاحب رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایسے شخص کے مرنے پر کیا افسوس وہ تو فلاں فلاں کے موافق اور ہمارے مخالف تھے ۔ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمہ اللہ مجاذیب کے بھی بڑے تھے وہ مجذوب صاحب مولانا کی اجازت ہی سے چھتہ کی مسجد میں مقیم ہوئے تھے ۔ ذکر میں پہلا سا مزہ نہ ہونا ( ملفوظ 21 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک شخص نے مجھ سے شکایت کی کہ ذکر میں جو پہلے مزہ آتا تھا اب نہیں آتا ، میں نے کہا میاں مزا تو مذی میں ہوتا ہے یہاں کہاں مزا ڈھونڈتے پھرتے ہو جیسے مولانا فضل الرحمن صاحب نے ایسی شکایت کے جواب میں فرمایا