ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
کر اور اس ہڈے کو منہ سے لگا کر جیسے بگل ہوتا ہے اس کا روغن کھانا شروع کر دیا اور جو ہندو ڈبہ کی طرف آتا اس کو وہ ہڈا دکھا دیتے اور کہتے کہ یہاں جگہ نہیں آگے جاؤ اس ہڈے کی صورت دیکھتے ہی ہندو ڈبہ کی طرف نہ آتا ۔ میں نے اس مناسبت سے کہ اس ہڈے کی بدولت سفر نہایت ہی آرام سے طے ہو گیا ، اس ہڈے کا نام سفری پستول رکھ دیا تھا ۔ اس واقعہ کے بیان سے یہ مقصود نہیں کہ ایسا کرنا مناسب ہے یہ محض ایک دل لگی تھی جو مناسب بھی نہ تھی ، مقصود میرا یہ ہے کہ گائے کے گوشت کا تلبس اثر کفر کے بعد میں خاص طور پر مؤثر ہے ۔ طلب علم کے زمانہ میں بیعت کی درخواست ( ملفوظ 73 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ طالب علمی کے زمانہ میں کسی دوسری طرف متوجہ ہونا تعلیم کو برباد کرنا ہے ۔ طالب علم کے لیے جمعیت قلب اور یکسوئی ضروری چیز ہے اس کے برباد ہونے سے تعلیم برباد ہوتی ہے ، میں نے زمانے طالب علمی میں حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت ہونے کی درخواست کی تھی اس پر حضرت نے یہ فرمایا تھا کہ جب تک کتابیں ختم نہ ہو جائیں اس خیال کو شیطانی سمجھنا واقعی یہ حضرات بڑے حکیم ہیں کیسی عجیب بات فرمائی ۔ ایک وقت میں قلب دو طرف متوجہ نہیں ہو سکتا ، پس ضروری کو غیر ضروری پر ترجیح دینا چاہیے اور طالب علمی ضروری ہے اور بیعت ضروری نہیں اس وقت اس طرف متوجہ ہونے سے نہ تعلیم ہی ہو گی اور نہ یہ ہی ہو گا اس لیے کہ طالب علمی کے زمانہ میں اگر شیخ نے ذکر و شغل کی تعلیم کی تو اس طرف مشغول ہونا بھی ضروری ہو گا اور طالب علمی میں یکسوئی اور جمعیت قلب کی ضرورت ہے ۔ پس اس میں دو چیزیں متضاد کا جمع کرنا ہے جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ ذکر و شغل کا نفع نہ ہو گا اور پھر مایوسی ہو گی اور شیخ سے بیٹھے بٹھلائے بدگمانی پیدا ہو گی ۔ سو اچھا خاصہ خلجان مول لینا ہے یہ تو بعد انفراغ تعلیم ہی مناسب ہے اور اگر شیخ سے کچھ تعلیم حاصل نہ کی تو بیعت کا کچھ فائدہ نہ ہوا ۔ البتہ اصلاح اخلاق طالب علمی میں بھی ضروری ہے سو اس کے لیے بیعت شرط نہیں اور اس میں کچھ وقت بھی صرف نہیں ہوتا جس سے طالب علمی کے شغل میں مزاحمت ہو ۔ یورپی عوام اور عقل ( ملفوظ 74 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ یورپ وغیرہ کی اقوام ہی کون سے بیدار