ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
حالت میں طبیعت پھر تقریر کرتے ہوئے الجھتی ہے تقریر کا جوش مخاطب کے جذب پر موقوف ہے جیسے ماں کے دودھ میں جوش ہوتا ہے بچے کی طلب پر ایک اور کام کی بات عرض کرتا ہوں وہ یہ کہ طبیب کے مطب میں دو قسم کے لوگ حاضر ہوتے ہیں ایک مریض اور ایک شاگرد اگر شاگرد کہے کہ اس نسخہ میں گل بنفشہ کیوں لکھا ہے اس کے سامنے طبیب تقریر کرے گا ، سمجھائے گا اس لیے کہ وہ فن کو حاصل کر رہا ہے اس لیے اس کا حق ہے سوال کا اور اگر مریض یہی بات پوچھئے ، کان پکڑ کر نکال دیا جائے گا اس لیے کہ اس کو حق نہیں ، سوال کرنے کا اس کا مطلب صرف معالجہ ہے نہ کہ فن اور معالجہ اس تحقیق پر موقوف نہیں ۔ اسی طرح بے علم کو چاہیے کہ وہ حکم معلوم کرے اس کی علت دریافت کرنا ضروری کیا جائز بھی نہیں ۔ ہاں طالب علم علت مسئلہ کی اگر سمجھنا چاہے گا تو اس کے سامنے تقریر کی جائے گی وہ بھی خاص قیود سے نہ کہ ہر حالت میں چنانچہ بعض طالب علم مجھ سے پوچھتے ہیں کہ فلاں مسئلہ کی تحقیق کیا ہے میں لکھ دیتا ہوں کہ استاد سے پوچھو وہ لکھتے ہیں ، پوچھا تھا تسلی نہیں ہوئی ، میں لکھتا ہوں کہ ان کی تقریر لکھو اور جو تم اس سے سمجھے ہو وہ لکھو پھر اس میں جو شبہ ہو وہ لکھو اگر وہ تقریر اس شبہ کے رفع کے لیے کافی نہ ہو گی پھر میں تقریر کا ذمہ دار ہوں ، انشاء اللہ بتاؤں گا میں اس قدر سستا نہیں ہوں کہ مجھ کو ہر وقت مشغلہ بنا لیا جائے ۔ ایک غیر مقلد کی درخواست بیعت ( ملفوظ 302 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک غیر مقلد کا خط آیا تھا ، لکھا تھا کہ مجھ کو بیعت کر لو اور کچھ ذکر و شغل کی تعلیم کر دو ، میں نے محض فہم کا اندازہ کرنے کیلئے لکھا کہ تم آئمہ کی تو تقلید نہیں کرتے مگر یہ بتلاؤ کہ اس میں میری بھی تقلید کرو گے یا نہیں ؟ لکھا کہ بہت سوچا کوئی جواب بھی سمجھ میں نہ آیا ۔ اشکال یہ ہوا کہ اگر تقلید نہ کرتے تو بدون اتباع کے اصلاح کیسے ہو گی اور اگر کرتے ہیں تو غیر مقلدی کے خلاف ہے ، میں نے کہا کہ بندہ خدا مجھ ہی سے جواب پوچھ لیتا ، میں ہی جواب سکھلا کر اپنے کو لاجواب کر لیتا ، وہ جواب یہ ہے کہ تقلید کی شق اختیار کرتے اب اس پر آئمہ کی تقلید نہ کرنے کا اشکال پڑتا اس کا جواب یہ لکھتے کہ آئمہ کی تقلید تو احکام میں کرائی جاتی ہے اور تمہاری تقلید احکام میں نہیں ہو گی بلکہ تدابیر اصلاح میں تقلید کروں گا ۔ اکثر غیر مقلیدین کے اس قسم کے خطوط آتے ہیں میں اول ان سے یہی