ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
چھڑی کونہ میں رکھ دیں اور خود چارپائی پر لیٹ جائیں مگر خیال کے تصرف سے چھڑی کو تو پلنگ پر لٹا دیا اور خود مکان کے کونہ سے لگ کر کھڑے ہوگئے ۔ ایک شخص نے صاحب واقعہ کا نام بھی بتلایا جو بڑے فلسفی اور ڈاکٹر ہیں ۔ یہ عجیب حکایت ہے واقعی کسی غلبہ کے وقت ایسی ہی باتوں کا صدور ہو جاتا ہے جو لوگ اہل حال پر معترض ہیں وہ ان باتوں کو دیکھیں اور ایسی حالتیں کم و بیش سب کو پیش آتی ہیں ۔ سو حالت و غلبہ کی وجہ سے اس وقت معذور ہوتا ہے کبھی اس قوت کا کسی ضرورت سے قصدا بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ چنانچہ حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کو ایک مرتبہ جاڑا بخار چڑھا ہوا تھا ، نماز کا وقت آ گیا ، اپنی لکڑی پر نظر کی وہ بخار اس پر منتقل ہو گیا وہ کھڑی کھڑی کانپ رہی تھی اور آپ نے نماز پڑھ کر پھر دوسری نظر کر کے بخار کو اپنے اوپر لے لیا ، ایک فعل تصرف تھا ایک فعل عبدیت ۔ کان کا میل نکالنے سے متعلق ایک لطیفہ اور ایک مسئلہ ( ملفوظ 222 ) فرمایا کہ آج کان کا میل نکلوایا ہے کیونکہ کئی دن سے خفیف خفیف درد تھا ۔ گو کان کے اندر کوئی سلائی وغیرہ ڈالنا اس مقولہ کے خلاف ہے کہ ناک میں انگلی ، کان میں تنکا مت کر مت کر مت کر آنکھ میں انجن دانت میں منجن مت کر مت کر جو شخص کان کا میل نکالنے آئے تھے ان کے والد کے والد کے بارے میں فرمایا کہ انہوں نے مجھے ایک فتوی لکھوا کر اپنی ایک بیاض میں رکھ لیا تھا وہ میل نکلوانے والوں کو دکھلا دیتے تھے کیونکہ عموما یہ خیال ہے کہ کان کا میل نکلوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے حلانکہ نہیں ٹوٹتا اس لیے میں نے لکھ کر انہیں دیدیا تھا ۔ عرفی خوش اخلاقی مضر ہے ( ملفوظ 223 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ عرفی خوش اخلاقی نہایت مضر چیز ہے اس سے دوسرا شخص ہمیشہ جہل میں مبتلا رہتا ہے ۔ خصوص اہل علم اور مشائخ سے جن کا منصب اصلاح ہو ایسا ہونا بہت برا ہے ۔ عقل و فہم کی کمی کا کوئی علاج نہیں ( ملفوظ 224 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج صبح کا قصہ ہے ایک صاحب نے بوقت