ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
وقت برسر اقتدار تھا اس وقت اس نے حکم دیا کہ ہماری تصویر لی جائے بڑے بڑے مصور چکر میں آ گئے اس لئے کہ یہ یک چشم تھا اب اگر صحیح تصویر لیتے ہیں تو عیب ظاہر کیا جاتا ہے اور اگر صحیح نہ لیں تو تصویر ہی غلط ہوتی ہے ایک مصور آیا اس نے کمال کیا کہ سامنے ایک شکارگاہ قائم کیا اور اس میں ایک ہرن چھوڑا اور رنجیت سنگھ کے ہاتھ میں ایک بندوق دی گویا نشانہ لگا رہا ہے نشانہ میں ایک آنکھ بند ہوتی ہی ہے اس طرح تصویر لی یہ ذہانت کی بات ہے ۔ 7 ذی الحجہ 1350 ھ مجلس خاص بوقت صبح یوم پنجشنبہ مالداروں اور متکبروں کو منہ نہ لگانا ( ملفوظ 547 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ان دنیا داروں کو خصوص مالداروں کو منہ نہیں لگانا چاہیے ان میں اکثر خر دماغ ہوتے ہیں جی چاہتا ہے کہ کوئی ان کو اسپ دماغ ملے تب ان کا دماغ ڈھیلا ہو آج کل مدارس والے ان باتوں کا قطعا خیال نہیں کرتے انہوں نے ان کے دماغ زیادہ خراب کر دئیے ، نااہلوں کی چاپلوسی اور ان کی تعظیم و تکریم کرنا بے حد مضر ہوتا ہے میں ایک مرتبہ مدرسہ میں گیا اتفاق سے ایک مولوی صاحب ایک مالدار کو پھانس کر لائے تھے ان مالدار کی درخواست پر مدرسہ کی جانب سے مجھ سے بیان کے لئے کہا گیا میں نے منظور کر لیا ہم لوگوں کا ایک ہی بیان ہوتا ہے اسی کے مختلف عنوان ہوتے ہیں اور وہ یہی ہے کہ اللہ سے تعلق بڑھاؤ غیراللہ سے تعلق گھٹاؤ چنانچہ میں نے جب دنیا کے متعلق بیان کیا اس شخص نے سن کر کہا کہ میں ایسے مدرسہ کی امداد نہیں کر سکتا جس میں ترک دنیا کی ترغیب دی جاتی ہو اور یہ بھی کہا کہ دیکھو مال کی مذمت کی جاتی ہے مگر مال ایسی چیز ہے کہ میں داڑھی منڈا ہوں بدافعال ہوں نہ شریعت کے موافق لباس ہے نہ اعمال ہیں ، محض مال میرے پاس ہے اس کی وجہ سے بڑے بڑے علماء میری تعظیم کو کھڑے ہو جاتے ہیں دیکھئے ان کی تعظیم و تکریم ایسی مضر ہوتی ہے میں کہا کرتا ہوں کہ متکبروں کی کبھی وقعت نہیں کرنا چاہیے چاہے ثقہ صورت ہوں ان متکبروں کو تو ہمیشہ نیچا ہی دکھانا چاہیے اور خصوص ان میں جو نیچری ہیں وہ تو یہ سمجھتے ہیں کہ دین کو بھی ہم ہی سمجھے علماء نہیں سمجھے بڑے بدفہم