ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
ان کی بیوی گلگلے پکا رہی تھی ان کو بیوی سے کسی کام کی ضرورت تھی ، بیوی نے کہا کہ میں اس وقت اس کام میں لگی ہوئی ہوں اس سے فارغ ہو کر کر دوں گی ، کہنے لگے یہ کام میں کر دوں گا وہ بیچاری چھوڑ کر کھڑی ہو گئی میاں گلگلے پکانے پر تیار ہوئے اور کھڑے کھڑے کڑاہی میں آٹا چھوڑ دیا تمام تیل کی چھینٹیں اوپر آئیں ، بھاگے چولہے کے پاس سے ۔ دیکھ لیجئے ایک معمولی سی بات مگر چونکہ کسی اہل فن سے سیکھی نہ تھی اس کو انجام نہ دے سکے تو بھلا اور کام تو کیا کوئی انجام دے سکتا ہے ۔ خصوص جن کاموں کا تعلق ذوق اور وجدان سے ہو ۔ حضرت حاجی صاحب اس فن کے امام مجتہد و مجدد تھے ( ملفوظ 358 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ سچ تو یہ ہے کہ ہمارے حضرت حاجی صاحب اس فن کے امام مجتہد و مجدد تھے اور یہ بھی حضرت ہی کی برکت تھی کہ مجھ کو حضرت کی کسی بات پر کبھی نکیر اور اعتراض نہیں ہوا ، فورا سمجھ میں آ جاتی ہے اور یہ منجانب اللہ مناسبت ہوتی ہے یہ مکتسب نہیں ۔ لوگوں کی تحقیر سے بچنا واجب ہے ( ملفوظ 359 ) ملقب بہ التخدیر عن التحقیر ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جب نیت خالص ہو اور محض حق کے واسطے کوئی کام ہوتا ہے حق تعالی اس میں برکت و امداد فرماتے ہیں ۔ مولوی رحم الہی صاحب منگوری مرحوم کا ایک عجیب واقعہ ہے یہ بات سب کو معلوم ہے کہ یہ سنت اللہ ہے کہ جہاں اللہ والے ہوتے ہیں وہاں ان کے مخالف بھی ہوتے ہیں لہذا مولوی صاحب کے پڑوس میں ان کے مخالف بھی رہتے تھے جہاں برہمن وہیں قصائی پھر مخالفین میں بھی بعض کی طبائع میں خبث ہوتا ہے ان کا جی اسی سے خوش ہوتا ہے کہ دوسروں کو تکلیف میں دیکھیں ۔ ان اہل محلہ نے یہ شرارت کی کہ مولوی صاحب کے گھر سے مسجد جانے کا ایک چوک کی شکل میں جو راستہ تھا اس میں گانے بجانے کا انتظام کیا اور ایک طوائف کو بلا کر مجلس رقص قائم کی ۔ مولوی صاحب گھر سے نماز کے لیے مسجد کو چلے تو راستہ میں یہ طوفان بے تمیزی برپا دیکھا چونکہ نماز کا وقت قریب تھا صبر کیے ہوئے مسجد پہنچ گئے بعد فراغ نماز گھر کو واپسی ہوئی ، دربارہ دیکھ کر صبر نہ ہو سکا ۔ آخر صبر اور ضبط کی بھی تو کوئی حد ہے ۔ اب مولوی صاحب نے سوچا