ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
جواب دیا کہ اس کو نہ پوچھو اس وقت تو شاید میں سجدہ میں گر جاؤں مگر کیا سجدہ میں گر جانا جائز ہو جائے گا ۔ یہ عشق کے کرشمے ہیں یہاں پر ضابطہ سے کام نہیں چلتا ، پھر آثار عشق کے سلسلہ میں ایک قصہ بیان فرمایا کہ حضرت سید احمد رفاعی معاصر ہیں حضرت جیلانی کے بہت بڑے اولیاء کبار سے گزرے ہیں ۔ ایک مرتبہ روضہ مبارک پر حاضر ہوئے اور عرض کیا السلام علیکم یا جدی جواب مسموع ہوا و علیک السلام یا ولدی ، اس پر ان کو وجد ہو گیا اور بے اختیار یہ اشعار زبان پر جاری ہو گئے : فی حالتہ البعد روحی کنت ارسلھا تقبلا لارض عنی و ھی نائبتی فھذہ ذولۃ الا شباح قد حضرت فامدد یمینک کی تحظی بھا شفتی ترجمہ : میں حالت بعد میں اپنی روح کو ( روضہ شریف پر ) بھیجا کرتا تھا کہ وہ میری طرف سے نائب بن کر زمین بوسی کیا کرتی تھی اور اب جسم کی باری ہے جو خود حاضر ہے سو اپنا ہاتھ بڑھا دیجئے تا کہ میرا لب اس سے بہرہ ور ہو جائے ، فورا ہی روضہ مبارک سے ایک نہایت منور ہاتھ جس کے رو برو آفتاب بھی ماند تھا ظاہر ہوا انہوں نے بے ساختہ دوڑ کر اس کا بوسہ لیا اور وہیں گر گئے ۔ ایک بزرگ جو اس واقعہ میں موجود تھے ان سے کسی نے پوچھا کہ آپ کو اس وقت کچھ رشک ہوا تھا ، فرمایا کہ ہم تو کیا چیز تھے اس وقت ملائکہ کو رشک تھا ۔ جب حضرت رفاعی نے دیکھا کہ لوگ مجھ کو نظر قبول و جاہ سے دیکھ رہے ہیں دروازہ پر جا لیٹے اور حاضرین سے کہا کہ سب آدمی میرے اوپر سے جائیں علاج تھا ۔ سیوطی نے یہ حکایت لکھی ہے اس وقت نوے ہزار کا مجمع تھا لوگوں کا ۔ تم ملفوظ الاعظام للکرام 12 شوال المکرم 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم شنبہ مزاح علامت ہے عدم تکبر کی ہے ( ملفوظ 215) فرمایا کہ متکبر آدمی مزاح کو اپنی شان کے خلاف سمجھتا ہے اس پر ایک واقعہ بیان فریا کہ ایک مرتبہ میں اور بھائی منشی اکبر علی مولانا والی مسجد میں مغرب کی نماز پڑھنے گئے ایک شخص بعد نماز کے برتن میں نمازیوں سے پانی دم کر رہا تھا ، میں اور بھائی صاحب جب مسجد