ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
جائے تو اجر ملتا ہے حالانکہ اس کا قصد نہ تھا اور اگر قصد بھی کر لیا تو کیا ہی بات ہے تو نور علی نور ہے جیسے ایک بزرگ ایک شخص کے مکان پر تشریف لے گئے مکان کا روشن دان دیکھ کر دریافت فرمایا کہ یہ کس لئے ہے عرض کیا کہ روشنی اور ہوا کی نیت سے رکھا ہے فرمایا اگر یہ نیت کر لیتے کہ اذان کی آواز آیا کرے گی تو روشنی اور ہوا بھی آتی اور جب تک یہ مکان قائم رہتا تمہارے نامہ اعمال میں ثواب لکھا جاتا بے قصد کے اجر ملنا کا ایک اور مادہ یاد آیا دیکھئے بیمار ہونے کا کسی کسی کا بھی قصد نہیں ہوتا مگر بیمار کو بیماری کا برابر اجر ملتا ہے اور بیماری کے سبب جو اوراد معمولہ ناغہ ہو جاتے ہیں ان کا بھی اجر اس لئے ملتا ہے کہ حالت تندرستی میں یہ قصد اور نیت تھی کہ یہ ہمیشہ کرتا رہوں گا بہرحال قصد سابق کا امتداد اور عدم قصد دونوں مقارن اجر ہو سکتے ہیں ۔ ذکر و شغل خود نفع ہے ( ملفوظ 642 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بعض لوگ ذکر و شغل کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کچھ نفع نہیں ہوا حضرت حاجی صاحب اس کے جواب میں فرمایا کرتے تھے کہ کیا یہ نفع نہیں کہ ذکر و شغل کرتے ہو اللہ تعالی کا نام لیتے ہوئے میاں اسی طرح کا کام میں لگے رہو اور یہ شعر پڑھا کرتے تھے ۔ یا بم اور ایانیابم جستجوئے می کنم حاصل آید یا نیاید آرزوئے می کنم ایک ذاکر نے حضرت حاجی صاحب سے عرض کیا کہ میں نے طائف میں چلہ کیا اور سوا لاکھ اسم ذات روزانہ پڑھا مگر نفع نہیں معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ناراض ہیں فرمایا کہ اگر میں ناراض ہوتا تو تم کو سوا لاکھ اسم ذات کی توفیق ہی نہ ہوتی اور یہ بات جو حضرت نے فرمائی اس میں نقشبندیت کی ایک شان ہے کیونکہ نقشبندیہ میں ناز کی شان غالب ہے اور چشتیہ میں نیاز کی اور ہمارے حضرات مرکب ہیں چشتیت اور نقشبندیت دونوں سے ان میں دونوں شاخیں جمع ہیں مگر غلبہ اسی نیاز اور عشق ہی کو ہے جس کی حقیقت فنا ہے ۔