ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
ڈاک اللہ تعالی کی نعمت ہے ( ملفوظ 545 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ڈاک بھی اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے ۔ دور بیٹھے اپنے مافی الضمیر کو کیسا ظاہر کر سکتا ہے اور جواب کیسی آسانی سے مل سکتا ہے ۔ لوگوں کو دوزخ جنت کی حقیقت معلوم نہیں ( ملفوظ 546 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ لوگوں کو دوزخ جنت کی حقیقت معلوم نہیں اس لئے بے فکر ہیں ورنہ یہی غالب ہو جائے ضلع بارہ بن کی میں ایک گونگا تھا اس نے دوزخ جنت میدان حشر میزان پل صراط یہ سب خواب میں دیکھ لئے پہلے قطعا نماز نہ پڑھتا تھا یہ خواب دیکھ کر نماز شروع کر دی اور اشاروں سے دوزخ جنت وغیرہ کے واقعات بیان کرتا تھا میں نے خود اس گونگے کو دیکھا ہے اور اشاروں سے جو واقعات بتلاتا تھا اس کا بھی مشاہدہ کیا ہے ان اشاروں کے وقت رونگٹا کھڑا ہو جاتا تھا وہ بڑا ذہین تھا ، ایسے کافی اشارہ کرتا تھا کہ بالکل نقشہ کھینچ دیتا تھا پھر فرمایا کہ ذہانت پر ایک قصہ یاد آیا ایک مصور نے ایک وکیل کا فوٹو لیا اور معمول عام ہے کہ تصویر لینے کے وقت بڑے بنے ٹھنے رہتے ہیں اسی سلسلہ میں وکیل صاحب کے ہاتھ کوٹ کی جیب میں دکھلا گئے تھے ایک گنوار کا مقدمہ تھا وہ بھی اتفاق سے ایسے وقت آ گیا جبکہ وکیل صاحب کی تصویر دیکھی جا رہی تھی اس گنوار نے پوچھا کہ جی کیا دیکھ رہے ہو اس سے لوگوں نے کہا کہ تیرے دیکھنے کی بات نہیں تو کیا سمجھے گا اس پر اس گنوار نے اصرار کیا تو اس کو بھی دکھلا دیا گیا وکیل صاحب کی تصویر کھینچی گئی ہے اس کو دیکھ رہے ہیں اس نے دیکھ کر گردن ہلائی پوچھا کہ تو کیا سمجھا کہا اجی تصویر تو غلط ہے پوچھا کیوں کہا کہ ان کی تصویر میں تو ان کے ہاتھ اپنی جیب میں ہیں بس یہی غلطی ہے اس لئے کہ ان کے ہاتھ تو دوسروں کی جیب میں ہوتے ہیں تمام مجمع یہ سن کر دنگ رہ گیا واقعی کیا ٹھکانا ہے اس ذہانت کا ۔ یہ گاؤں کے لوگ بڑے ہوشیار ہوتے ہیں گو الفاظ ان کے پاس نہیں ہوتے مگر اظہار حقیقت ان ہی ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں ایسا کر دیتے ہیں کہ لکھا پڑھا نہیں کر سکتا یہ تو اگرچہ مگرچہ ہی میں رہ جاتے ہیں ذہانت پر ایک اور حکایت یاد آئی رنجیت سنگھ لاہور میں جس