ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
کرنے لگتے ہیں اور اس کو مردہ سنت کا احیاء کہتے ہیں اس کے متعلق مولانا شاہ عبدالقادر صاحب نے خوب جواب دیا تھا مولانا شہید رحمۃ اللہ علیہ کو انہوں نے جہر بالتا مین کے متعلق کہا تھا کہ حضرت آمین بالجہر سنت ہے اور یہ سنت مردہ ہو چکی ہے اس لئے اس کے زندہ کرنے کی ضرورت ہے شاہ عبدالقادر صاحب نے فرمایا کہ یہ حدیث اس سنت کے باب میں ہے جس کے مقابل بدعت ہو اور جہاں سنت کے مقابل سنت ہو وہاں یہ نہیں اور آمین بالسر بھی سنت ہے تو اس کا وجود بھی سنت کی حیات ہے مولانا شہید نے کچھ جواب نہیں دیا واقعی عجیب جواب ہے حضرت مولانا دیوبندی ایک بار خورجہ تشریف لے گئے وہاں پر بھی ایک غیر مقلد نے یہ کہا تھا کہ یہ سنت مردہ ہو گئی ہے اس لئے میں جہر سے کہتا ہوں آپ نے فرمایا لیکن غیر مقلدوں میں آمین بالسر مردہ ہو گئی وہاں آمین بالسر کہا کرو تو وہ غیر مقلد گھبرا کر کہتا ہے واہ صاحب خوب فرمایا کہ یہاں بھی پٹوں اور وہاں بھی ۔ حضرت شیخ الہند کا ملاقات میں سبقت فرمانا ( ملفوظ 599 ) حضرت مولانا دیوبند کی تواضع کا ذکر تھا اس سلسلہ میں فرمایا کہ میں جب کبھی دیوبند گیا بہت کم ایسا اتفاق ہوا کہ میں حاضری میں سبقت کر سکا ہوں ورنہ خود حضرت تشریف لے آتے تھے پھر فرمایا کہ اگر طریقت میں داخل ہو کر تواضع بھی نہ ہوئی تو کچھ بھی نہ ہوا ۔ درس نظامی سے عقل میں خاص ترقی ( ملفوظ 600 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مسلمانوں کو جو دینی دولت ملی یہ سب قرآن و حدیث کی بدولت ملی سلامت طبع سلامت فہم سلامت عقل و ذہانت فقہا ہی کو دیکھ لیجئے کہ ان حضرات کا کیا رنگ ہے بڑے بڑے فلاسفر ان کے سامنے گرد ہیں فقہ سے خاص طور پر سلامت فہم پیدا ہوتی ہے مولوی ناظر حسین وکیل تھے رامپور میں بڑے بڑے بیرسٹروں کے کان کترتے تھے وہ کہتے تھے کہ میں نے فقہ سمجھ کر پڑھا ہے واقعی اگر کوئی درسی کتابیں سمجھ کر پڑھ لے تو اس کا مقابلہ بڑے بڑے ڈگری یافتہ نہیں کر سکتے اس سے عقل میں خاص ترقی ہوتی ہے ۔