ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
کہ عالمگیر رحمۃ اللہ علیہ نے طلباء کو پریشان دیکھ کر قصد کیا کہ ان کا کہیں ٹھکانا کریں اور بیت المال پر بار نہ ہو ۔ ایک روز بیٹھے ہوئے حوض پر وضو کر رہے تھے ایک رئیس بھی وہاں پر موجود تھے ان سے امتحانا ایک مسئلہ دریافت کیا ، وہ بیچارے مسئلہ کیا بتلا سکتے وہ کیا جانیں کہ مسئلہ کیا چیز ہے نہ بتا سکے ۔ عالمگیر بہت خفا ہوئے کہ شہر میں اس قدر اہل علم اور طلباء موجود ہیں تم سے یہ نہیں ہوتا کہ ان سے مسائل پوچھ پوچھ کر یاد کر لیا کرو ۔ اسی روز تمام امراء میں کھلبلی مچ گئی ۔ اہل علم اور طلباء کی قدر ہو گئی ، ڈھونڈ ڈھونڈ کر ایک ایک کو اپنے یہاں رکھ لیا ، حکومت کا یہ اثر ہوتا ہے ۔ اسی سلسلہ میں فرمایا یہ جو مشہور ہے کہ وزیر عاقل ہونا چاہیے گو بادشاہ بے وقوف ہو ۔ محض غلط ہے ، بادشاہ ہی کا عاقل ہونا ضروری ہے ورنہ بادشاہ کو وزیر کا تابع ہو کر رہنا پڑے گا تو اس صورت میں وزیر بادشاہ اور بادشاہ وزیر ہو گا ۔ فرمایا کہ بادشاہ کے بیوقوف اور وزیر کے عاقل ہونے پر مولانا فخرالحسن صاحب گنگوہی کا لطیفہ یاد آیا ۔ ایک مرتبہ کہا کہ اگر مجھ کو سلطنت مل جائے تو حضرت مولانا محمد قاسم صاحب کو وزیر بناؤں اور حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب کی نسبت کہا کہ ان کو جرنیل بناؤں غرضیکہ سب کے عہدے تجویز کرنے کے بعد کہا کہ میں بادشاہ بنوں ۔ ایک صاحب نے کہا کہ یہ کیا کہ حضرت مولانا کو تو وزیر اور خود کو بادشاہ تجویز کیا ، کہا کہ میاں بادشاہ تو بیوقوف ہوتا ہے اور وزیر عاقل اس لیے بادشاہ ہونا میں اپنے لیے پسند کرتا ہوں اور مولانا کو وزیر تجویز کیا ہے ۔ پہلے کے مجانین اور اب کے مجازین ( ملفوظ 126 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مولوی سالار بخش صاحب گو صحیح الادراک نہ تھے مگر ذہین بڑے تھے ، ان کی باتیں عجیب و غریب ہوتی تھیں ، باہر جب نکلتے تھے تو منہ پر نقاب ہوتا تھا کہ کہیں کافر کو ان کا چہرہ نظر نہ آ جائے ۔ ایک شخص تھا قمرالدین نام کا اس سے کچھ خفا ہو گئی تھی تو ایک روز وعظ میں بیان کیا کہ اس کو بعضے لوگ کہتے ہیں کمرو یعنی بھونڈا منہ بعضے کہتے ہیں خمرو یعنی ٹیڈہا بعضے کہتے ہیں قمرو یہ اصل میں ہے قم رو یعنی اٹھ چلا جا عالم کی مجلس میں سے ۔ ایک مرتبہ کسی نے کہا کہ مولوی صاحب سالار بخش کیا نام ہے جس کے معنی ہیں