ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
کرتے تھے ایک مشغلہ بنا لیا تھا ۔ اب جہاں باہم تیزی سے گفتگو ہوئی تمام بازار والے منع کرنے کھڑے ہو جاتے ہیں کہ ایسا مت کرو ہم سب پھنسیں گے ۔ بس سمجھا دیتے ہیں لڑائی نہیں ہونے پاتی اور یہ تو معمولی جزئی انتظامات ہیں باقی مکمل اور کلی انتظام خلفاء اور فقہاء نے کر کے دکھلا دیا جس کو مخالفین بھی مانتے ہیں ۔ چنانچہ ایک انگریز نے لکھا ہے کہ حنفی فقہ میں ایک خاص امتیازی شان ہے کہ اگر بڑی سے بڑی سلطنت کا انتظام اس کے موافق کیا جائے تو کہیں اس کا کوئی کام نہیں رک سکتا بلکہ بہت اچھی طرح سلطنت چل سکتی ہے ۔ ایک حاکم انگریز نے اپنے مسلمان سرشتہ دار سے کہا کہ ہماری ایک بڑی جماعت منتظمین کی ڈیڑھ سو برس میں وہ انتظام نہیں کر سکی جو حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے تیرہ چودہ برس میں کر دیا ۔ اس پر اس سرشتہ دار نے کہا کہ اب تو مانو گے کہ ان کے ساتھ تائید غیبی تھی اس نے کہا تائید غیبی کیا ہوتی ہے ان کو عقل بہت بڑی دی گئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ عقل کے اسی درجہ کا نام تائید غیبی ہے ۔ دیکھئے یہ شہادت ہے مخالفین کی اور یہ با وقعت اس لیے ہے کہ جاننے والے کی شہادت ہے اور جاننا وہ چیز ہے کہ ساحر ان موا سے معجزہ دیکھ کر ایمان لے آئے اور فرعون ایمان نہیں لایا اس لیے کہ وہ سمجھتے تھے کہ سحر کی حقیقت کیا ہے اور اس سے آگے قوت بشریہ کام نہیں دے سکتی ۔ اسی طرح اہل تمدن کا قول حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی نسبت معتبر ہے اور لطف یہ ہے کہ ان حضرات کو کبھی ایسے امور کا تجربہ بھی نہ ہوا تھا ۔ چنانچہ خلافت سے پہلے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ بزازہ کا کام کرتے تھے اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بکریاں چرایا کرتے تھے ان میں سلطنت کی اہلیت پیدا کب ہو گئی جن کے مقابلہ میں ہرقل اور کسری سب ماند تھے ۔ یہ سب سردار کونین جناب رسول مقبول صلی اللہ علیہ و سلم کی برکت تھی جس نے ایک دم کایا پلٹ کر دی فترۃ الوحی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حالت ( ملفوظ 287 ) ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ جی ہاں اول وحی کے بعد دوسری وحی کو حضور صلی اللہ علیہ و سلم پر مؤخر کر دیا گیا ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو اس قدر رنج ہوا کہ اشتیاق کی وجہ سے پہاڑی پر چڑھ کر کئی بار جان دینا چاہا جس پر گزرتی ہے وہی خوب جانتا ہے ۔ اسی کو فرماتے ہیں :