ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
جو کلام بھی غیر ضروری ہو اس سے قلب میں کدورت ہوتی ہے اور ضروری چیز کا معیار یہ ہے کہ اگر وہ نہ ہو تو کوئی ضرر مرتب ہو ۔ مدارس دینیہ میں صنعت و حرفت ( ملفوظ 58 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مدارس دینیہ میں میری رائے ہے کہ صنعت و حرفت ضرور تھوڑی سی ہونی چاہیے تا کہ اہل علم دنیا داروں سے مستغنی رہیں ۔ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت واقعی اس میں بڑی حکمت ہے ۔ فرمایا کہ جی ہاں بڑی عمدہ چیز ہے بشرطیکہ تابع کے درجہ میں ہو کیونکہ احتیاج کی حالت میں اکثر اہل علم مالداروں سے مغلوب ہو کر بگڑ جاتے ہیں ۔ ہر وقت اور ہر موقع پر تبلیغ مناسب نہیں ( ملفوظ 59 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ دین میں تبلیغ اصل ہے اور درس و تدریس اس کے مقدمات مگر یہ شرط ہے کہ بلا ضرورت کسی مفسدہ میں ابتلاء نہ ہو جائے ورنہ سکوت ہی بہتر ہے ۔ چناچہ میں ایک مرتبہ ریل میں سفر کر رہا تھا ہر موقع پر خیال رہتا تھا کہ لوگوں کو تبلیغ کرنا چاہیے ایک شخص ریل میں تھا اس کا پاجامہ ٹخنوں سے نیچا تھا میں نے اس سے کہا کہ بھائی یہ شریعت کے خلاف ہے اس کو درست کر لینا اس نے چھوٹتے ہی شریعت کو ماں کی گالی دی اس روز سے میں نے بلا ضرورت لوگوں کو کہنا چھوڑ دیا کہ ابھی تک تو گناہ ہی تھا اور اس صورت میں کفر تک کی نوبت آ گئی ۔ بڑے بدعتی مولوی صاحب کا خواب ( ملفوظ 60 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ بدعتی بھی عجیب چیز ہیں دین تو قلوب میں ہے ہی نہیں قلب مسخ ہو گیا ہے ہمیشہ اہل حق کے پیچھے پڑے رہتے ہیں نہ کچھ حدود ہیں نہ کچھ اصول جو جی میں آتا ہے بک دیتے ہیں ۔ ایک مرتبہ بریلی میں ایک بڑے بدعتی مولوی نے خواب میں دیکھا کہ دوزخ کی کنجیاں میرے ہاتھ میں رکھی گئی ہیں اور تعبیر اس کی یہ سمجھ رکھی تھی کہ وہ جس کو چاہیں کفر کا فتوی دے کر دوزخ میں بھیج دیں ۔ میں نے کہا کہ یہ تعبیر تو بالکل ہی غلط ہے یہ تو کسی کے قبضہ میں نہیں کہ کسی کو کوئی دوزخ میں بھیج دے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ لوگوں کو گمراہ