ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
حضرت حاجی صاحب کے ابتدائی کتابوں کے استاد بھی ہیں ، سفر مدینہ میں ان کے جمال سے جو کہ ایک لڑکا تھا غلطی ہو گئی انہوں نے اس کے ایک تھپڑ مار دیا بس حضوری بند ہو گئی ، پریشان ہو گئے ، مدینہ پہنچ کر مشائخ سے ذکر کیا ، انہوں نے کہا کہ ایک عورت ہے مجذوب اس سے امید ہے کہ گرہ کھلے گی اس مجذوب عورت کو تلاش کیا ، معلوم ہوا کہ وہ روضہ مبارک پر حاضر ہوا کرتی ہے ۔ انہوں نے ان کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ ان کو جوش آیا اور روضہ شریف کی طرف اشارہ کر کے کہا " شف " یعنی دیکھ انہوں نے جو دیکھا تو بیداری میں زیارت ہوئی ایسے ہی ان بدوی کا واقعہ ہے ، کسی کو ظاہری حالت سے حقیر نہ سمجھے کسی نے خوب کہا ہے: خاکساران جہاں را بحقارت منگر تو چہ دانی کہ دریں گرد سوارے باشد اور ایسے ہی حالات کے متعلق مولانا فرماتے ہیں : مابروں راننگریم و قال را مادرون رابنگریم و حال را نماز استسقاء سے متعلق دو واقعے (ملفوظ 96 ) ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ اس راہ میں محض باتیں بناتے اور تحقیقات علمی سے کچھ کام نہیں چلتا ، یہاں پر تو کام کرنے سے کام چلتا ہے اور حضرت حق تو بدون کیے ہوئے بہت سی رحمتیں فرماتے رہتے ہیں پس جبکہ باوجود ہماری کوتاہیوں کہ یہ رحمت ہے تو اگر ہم پوری طرح سے اس طرف اپنی قوت اور وسعت کے موافق متوجہ ہو جائیں اور اپنی اصلاح کی فکر میں لگ جائیں ۔ گزشتہ گناہوں سے رجوع اور آئندہ کے لیے عزم اعمال صالحہ کا کر لیں تو پھر کیسے رحمت نہ ہو گی ۔ خوب فرماتے ہیں : عاشق کہ شد کہ یار بحالش نظر نہ کرد اے خواجہ درد نیست دگرنہ طبیب ہست سندیلہ لکھنؤ کے قریب ایک قصبہ ہے وہاں پر ایک مرتبہ بارش نہ ہوئی ۔ اس کی وجہ سے مخلوق سخت پریشان تھی ، کئی روز تک لوگوں نے جنگل میں جا جا کر نماز استسقاء کی پڑھی مگر بارش ہی نہ ہوئی اب اس نماز میں آپ خیال کر سکتے ہیں کہ بڑے بڑے نمازی اور ملا سب ہی شریک ہوتے تھے مگر کچھ بھی نہ ہوا ۔ بالآخر وہاں کی بازاری عورتیں وہاں کے رؤسا کے