ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
تو محض واہیات ہوئے ۔ ہاں اگر چند طالب علم مل کر کسی کو طالب علم کہہ دیں یہ ہے مسرت کی چیز اس لیے کہ وہ اس لقب کی حقیقت سمجھتے ہیں باقی دوسروں کے کہنے پر کیا مسرت وہ کیا جانیں ۔ طالب علم کسے کہتے ہیں ؟ ایک حکایت ہے کہ ایک نائی بادشاہ کا خط بنایا کرتا تھا ، ایک بار غیر حاضر ہو گیا ، معتوب ہوا اس نے خادم خاص سے مل کر یہ کیا کہ جس وقت بادشاہ کو نیند آ گئی وہ آیا اور سوتے ہوئے بادشاہ کا خط بنا گیا ، کس قدر سبک دست تھا ، بادشاہ کی آنکھ کھلی اور جب بادشاہ نے شیشہ دیکھا خط بنا ہوا تھا ، بے حد خوش ہوا اور استاد ہونے کا خطاب دیا ۔ چند عورتیں برادری کی جمع ہو کر اس نائی کی بیوی کو مبارک باد دینے گئیں کہ تیرے خاوند کو استاد کا خطاب ملا ، اس عورت نے پوچھا کہ کس نے خطاب دیا ، کہا کہ بادشاہ نے ، اس نے کہا کہ کوئی خوشی کی بات نہیں اور نہ مبارک باد کی ، اس لیے کہ بادشاہ اس فن سے ناواقف ہے وہ کیا جانے اس فن کو اگر چار بھائی نائی مل کر خطاب دیں تو وہ ہے مسرت کی بات اس لیے کہ وہ اس فن سے واقف ہیں ۔ واقعی نہایت ہی کام کی حکایت ہے ۔ اسی طرح اگر چند طلبہ مل کر کسی کو طالب علم کہہ دیں تو وہ ہے مسرت کی بات ورنہ کچھ بھی نہیں ۔ گو اس مسرت کے بعد کی اب بھی خبر نہیں کہ آخرت میں کیا خطاب تجویز ہوا ہے اس لیے وہ بھی کوئی زیادہ خوشی کی بات نہیں مگر خیر اگر ایسی ہی جہالت کی خوشی ہے تو اہل کے لقب سے خوشی ہونا چاہیے نہ کہ عوام کے القاب دینے پر خوش ہونا ، انہیں کیا خبر ۔ اتباع سنت کا دعوی بہت مشکل ہے ( ملفوظ 282 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ سب دعوی آسان ہیں اور خلاف واقع چل بھی جاتے ہیں مگر اتباع سنت کا غیر واقعی دعوی بہت مشکل ہے یہ نہیں چلتا ۔ مرزا مظہر جان جاناں کی لطافت ( ملفوظ 283 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت مرزا صاحب نہایت ہی لطیف المزاج اور بہت ہی نازک طبع تھے ۔ آپ کے ایک مرید تھے جو سال بھر میں دو مرتبہ آتے تھے ، دو چار روز رہ کر چلے جاتے تھے ۔ ایک روز ان مرید صاحب نے عرض کیا کہ حضرت