ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
غرض سے حنفی ہو جائے یا اگر حنفی ہے تو شافعی ہو جائے ۔ علامہ شامی نے لکھا ہے کہ ایک بزرگ سے زکر کیا گیا کہ ایک شخص جو اپنے مذہب کے فروع کو حق سمجھتا تھا اس کو کسی حنبلی کی بیٹی لینے کے لیے چھوڑ دیا ۔ انہوں نے فرمایا کہ مجھ کو اندیشہ ہے کہ اخیر وقت میں اس کا ایمان نہ سلب ہو جائے کیونکہ ایک مردار دنیا کے واسطے دین کو نثار کیا ۔ لوگوں کو تکلیف دے کر مصافحہ کرنا ( ملفوظ 191 ) ایک دیہاتی شخص اہل مجلس کے کاندھوں پر سے پھاندتا ہوا حضرت والا کی طرف بغرض مصافحہ آ رہا تھا ، حضرت والا نے دیکھ کر فرمایا کہ بندہ خدا کہاں چلا آ رہا ہے ، منہ میں زبان نہ تھی ، وہیں سے بیٹھے بیٹھے کہہ دیا ہوتا جو کہنا تھا عرض کیا کہ مصافحہ کی غرض سے آ رہا ہوں ، فرمایا کہ کیا مصافحہ فرض ہے واجب ہے اور کیا اسی وقت کرنا سنت ہے اتنے مسلمانوں کو تیری اس حرکت سے تکلیف پہنچی اس پر جو گناہ ہوا اس کی کچھ بھی فکر نہیں ، مصافحہ کا ثواب ڈھونڈتا پھرتا ہے چل یہاں سے کیوں کھڑا ہے سب میں پیچھے جا کر بیٹھ اور پھر تو ایسی غلطی نہ کرے گا ۔ عرض کیا کہ نہیں فرمایا کہ گنواروں کے یہاں مصافحہ فرض ہے ۔ جی چاہتا تھا کہ تجھ کو سیدھا الٹا کر کے لوگوں کو تیرے اوپر سے چلاتا مگر دونوں آدمی قبول نہ کریں گے اور اگر کر بھی لیا تو کمر اور پیٹ کی خیر نہیں ، خبردار پھر کبھی ایسی حرکت نہ ہو ۔ اصلاح نہ کرنا خیانت ہے ( ملفوظ 192 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں تو یہ چاہتا ہوں نہ مجھ سے کسی کو تکلیف پہنچے اور نہ اوروں سے مجھے اور ایک یہ چاہتا ہوں کہ جب دعوی محبت کا لے کر آتے ہیں اس کا حق ادا کریں میرے بدنام ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اور مشائخ اور پیروں نے تو قسم کھا لی ہے کہ کچھ نہ کہا جائے اور میں کہتا ہوں ان کے کانوں کے کیڑے یہیں آ کر جھڑتے ہیں ، ان بیچاروں کو کسی نے نہیں بتلایا اس لیے بیہودہ رسمیں عام ہو گئی ہیں اور میں بھی کچھ نہ کہتا مگر دو وجہ سے کہنا پڑتا ہے ایک تو میں اپنی وجہ سے کہتا ہوں کہ مجھ کو پریشان نہ کریں اور دوسرے ان کے دین کی وجہ سے کہتا ہوں کہ اگر ایسا نہ کیا تو اصلاح کیسے ہو گی ، نہ کہنے اور خاموش رہنے کو میں خیانت سمجھتا