ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
ہے ۔ اس کو صاحب مقام ہونا چاہیے ۔ مقصود تک رسائی کے لیے ذکر و شغل کافی نہیں ( ملفوظ 320 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مقصود تک رسائی صرف ذکر و شغل سے تھوڑا ہی ہو سکتی ہے بلکہ عمل صحیح اور فہم سلیم پر موقوف ہے اور ان میں بھی بڑی چیز کے سبب حقیقت طریق کی بہت کم لوگ جانتے ہیں حلانکہ طریق میں قدم رکھنے سے تصوف کی حقیقت سمجھنا چاہیے کہ ہے کیا اکثر لوگ آج کل وظائف کو تو طریق اور کیفیات کو مقصود سمجھتے ہیں سو یہی غلط ہے ۔ یہ اس طریق کی قدر کی جاتی ہے جہل سے بھی اللہ بچائے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اعمال تو طریق ہے اور ضیاء حق مقصود ہے اور یہ سب ضروری علم صحبت شیخ سے حاصل ہو سکتا ہے ۔ چنانچہ یہاں تعلق رکھنے والوں کیلئے تجربہ ہے ۔ معلوم ہوا کہ چند روز یہاں پر آ کر رہیں پھر مناسبت پیدا ہو جانے کے بعد تعلیم کا سلسلہ شروع کریں ۔ ایک صاحب سے جن کو مناسبت نہ ہوئی تھی میں نے کہا تھا کہ آپ میں کبر کا مرض ہے مجھ پر اعتماد نہیں کیا پانچ برس کے بعد خود اقرار کیا کہ واقعی آپ کی تشخیص صحیح تھی ، مجھ میں کبر کا مرض ہے میں نے کہا جا بندہ خدایا زمانہ یوں ہی برباد کیا ۔ اب تک تو کیا سے کیا ہو جاتا ، پانچ برس کی بڑی مدت ہوتی ہے ۔ کبر کے متعلق ایک سوال کے جواب میں فرمایا کہ کبر کا ایک سبب تھوڑا ہی ہے ، کبھی مال کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے کبھی جاہ کی وجہ سے کبھی حسن و جمال کی وجہ سے کبھی شجاعت کی وجہ سے اس کی تشخیص کرنا کامل ہی کا کام ہے اس لیے کہ ہر ایک کا علاج جدا ہے اور اس علاج میں نہ ہاتھ میں ہاتھ رکھنے کی ضرورت جس کا نام بیعت ہے نہ پاؤں پر پاؤں رکھنے کی ہاں یہ ضرور ہے کہ جو شیخ کہہ دے اس کی اطاعت کرے ، بس کافی ہے اور یہی حقیقت ہے بیعت کی مگر عوام الناس نہیں سمجھتے اور نہ سمجھنے کا سبب یہ ہے کہ ہر شخص خود محقق بننا چاہتا ہے تقلید سے عار آتی ہے پھر کام کیسے بنے ۔ پیروں کی رشوت ( ملفوظ 321 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل جس طرح مرتشی حکام کو پسند کیا جاتا ہے کہ وہ لے کر ہمارا کام کر دے گا اور غیر مرتشی سے امید نہیں ہوتی ۔ اسی طرح پیروں کو سمجھتے ہیں