ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
آدمی دوسروں کی وجہ سے اپنے دین کو خطرہ میں کیوں ڈالے ، اپنی اصلاح مقدم ہے اپنی تو کچھ فکر نہیں ، دوسروں کی فکر ہے یہ بھی آج کل مرض عام ہو گیا ہے اور ان کی نسبت یہ بھی فرمایا کہ ان سے کچھ مناسبت نہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان کے اندر ذوق نہیں حالانکہ انہوں نے مجھ سے اس وقت تک کوئی بات نہیں کی تھی مگر مجھ کو ان کے بشرے سے معلوم ہوتا تھا کہ ذوق کی کمی ہے ۔ آخر بات چیت کرنے سے وہی بات ثابت ہوئی ۔ کپڑا گھٹیا پہنے ، کھانا بڑھیا کھائے ( ملفوظ 384 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کپڑا تو گھٹیا پہننا چاہیے کہ مقصود اس سے بھی حاصل ہے مگر کھانا اگر خدا دے تو اچھا کھانا چاہیے کیونکہ نہ کھانے سے مضمحل ہو جائے گا اور لوگ اس کا عکس کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کھانے کو کس نے دیکھا ہے پہننے کو سب دیکھتے ہیں یہ بھی ایک مرض ہے جس کا تعلق جاہ سے ہے اور مزاحا فرمایا کہ کھانے کا تعلق باہ سے ہے ۔ 19 ذیقعدہ 1350 ھ مجلس بعد نماز ظہر یوم دو شنبہ لڑکیوں کی دینی تعلیم ضروری ہے ( ملفوظ 384 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ آج کل لڑکیوں کو کچھ نہیں پڑھاتے بالکل جاہل رکھتے ہیں یہ برا ہے کم از کم قرآن شریف اور دینیات کے چند رسالے جس سے نماز روزہ اور ضروری معاملات کے احکام سے بخوبی واقفیت ہو جائے پڑھا دینا چاہیے ۔ خانقاہ میں حضرت مولانا یعقوب کا تہجد کیلئے اٹھنا ( ملفوظ 385 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے زمانہ میں جب سب حضرات یہاں حاضر ہوتے حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب جو ذرا نازک تھے جب شب میں اٹھتے تو حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے کہ ابھی نہیں لیٹے رہو جب وقت ہو گا ہم خود جگا دیں گے ۔ یہ شفقت ہے شیخ کی مطلب یہ تھا کہ کام وہ کرنا چاہیے جس میں مداومت ہو سکے ۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اس طریق میں رہبر کامل کی سخت ضرورت ہے ۔ اسی کو مولانا فرماتے ہیں :