ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
اہل فن سمجھ سکتے ہیں ۔ غیر اہل فن کے بس کا کام نہیں جیسے طبیب حاذق سمجھتا ہے امراض کو اور غیر حاذق تو گڑبڑ ہی کرے گا سمجھے گا خاک بھی نہیں ۔ قواعد یاد ہو جانے سے بے فکری ( ملفوظ 108 ) فرمایا ایک روز ڈاک میں خطوط زائد آئے تو ایک صاحب کہنے لگے کہ آج تو خط بہت ہیں ، میں نے کہا کہ جب تک ضابطے یاد ہیں کیا فکر ہے بالکل ایسا ہی قصہ ہے کہ ایک مکان میں ایک سخی رہتا تھا سائلوں کو بہت دیتا تھا ، اتفاق سے سخی نے اس مکان کو چھوڑ دیا اور ایک بخیل صاحب آ کر رہے ، عادت کے موافق سائلوں کا ہجوم رہتا تھا مگر یہ سب کو اللہ کریم کر کے رخصت کر دیتا ، عرب میں دستور ہے کہ جہاں سائل سے اللہ کریم کہا سائل فورا واپس ہو جاتا ہے ۔ ایک روز بخیل بہت پریشان ہو کر گھر میں گیا اس کی لڑکی نے پریشانی کا سبب دریافت کیا اس نے کہا یہاں کثرت سے سائل آتے ہیں ، لڑکی نے کہا جب تک اللہ کریم یاد ہے اس وقت تک کیا پریشانی تو ایسے ہی جب تک ضابطے یاد ہیں کیا فکر جیسا چاہا جواب لکھ دیا ، مثلا یہ ہی لکھ دیا کہ یہ مضمون غیر ضروری ہے تو جب تک مثلا یہ یاد ہے کیا فکر ۔ کون سے امراء کو مرید کرے ؟ ( ملفوظ 109 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں امراء کو مرید نہیں کرتا اس لیے کہ ان کی تربیت نہیں ہو سکتی ۔ تربیت کے لیے ضرورت ہے کہ ڈانٹ ڈپٹ بھی ہو اور نواب یا بادشاہ اس کو کب برداشت کر سکتے ہیں ۔ مرید ایسے ہی کو کرے کہ جن کو کم از کم گدھا تو کہہ سکے ۔ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ پھر وہ اس نعمت سے محروم ہی رہیں ۔ فرمایا کہ اگر چاہیں تو محروم نہیں رہ سکتے اس کا بھی ایک طریقہ ہے ہر ایک عذر کا جواب اللہ نے دل میں پیدا فرما دیا ہے وہ یہ ہے کہ قبل از بیعت اس درجہ کی بے تکلفی پیدا کر لیں پھر بیعت ہوں دیکھو کیسے اصلاح کی جاتی ہے جس سے حکومت اور ریاست سب کو بھول جائیں مگر اکثر وہاں ان چیزوں کی ضرورت بھی کم ہوتی ہے اس لیے کہ امراء میں سے اکثر فقیروں کے پاس وہی امراء آتے ہیں جو واقع میں اپنی طبیعت سے فقراء ہی ہوتے ہیں اور یہ ان کی فہم سلیم ہونے