ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
لیا جائے اس لیے کہ اس راہ میں رہزن بہت پیدا ہو گئے ہیں اور بہت اچھا معیار پہچان کا یہ ہے کہ اس زمانہ کے صلحاء اس سے جو معاملہ کرتے ہوں اس کو دیکھے علماء و اہل طریق و اہل وجدان کے قلوب کی شہادت اس معیار ہے ، علماء بھی اپنے اجتہاد سے پہچان لیتے ہیں اور یہاں پر علماء خشک مراد نہیں اور صاحب یہ سب کچھ ہے مگر پھر بھی اس میں کاوش گو ضروری ہے مگر کافی نہیں بس جس کو حق تعالی ہدایت فرمائیں وہی راہ پر آ سکتا ہے ۔ فرماتے ہیں : انک لا تھدی من احببت و لکن اللہ یھدی من یشاء مگر عادۃ اللہ ہے کہ طالب کے ارادہ پر حق تعالی ہدایت نصیب فرما ہی دیتے ہیں ۔ ارشاد فرماتے ہیں : من اراد الاخرۃ و سعی لھا سعیھا بہت سی آیتیں قرآن پاک میں ہیں جن میں ارادہ پر ہدایت کا وعدہ ہے اور ارادہ نہ کرنے پر یا اعراض کی صورت اختیار کرنے پر فرماتے ہیں : انلزمکموھا و انتم لھا کرھون ۔ اور ایک بڑا مانع وصول الی اللہ اور قرب مع اللہ میں ستانا ہے مخلوق کا اس پر ظلم کرنا اور تکلیف پہنچانا ۔ حق تعالی کی وسعت رحمت ( ملفوظ 50 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ کسی کو بھی اپنے اعمال پر ناز نہ کرنا چاہیے ۔ قانون سے کسی کو وہاں نجات حاصل ہونا ذرا مشکل ہی ہے ہاں رحمت اور فضل پر مدار نجات ہے جب رحمت ہو گی تو یہ معاملہ ہو گا کہ فرماتے ہیں : فاولئک یبدل اللہ سیئاتھم حسنات حضرت حاجی صاحب فرماتے تھے کہ یہ سیئات ہمارے وہ اعمال صالحہ ہیں جن کے حقوق ادا نہیں کر سکے تو وہ ہمارے زعم میں حسنات ہیں اور حقیقت میں سیئات میرا ہی خود واقعہ ہے کہ ایک شخص تھے مجھ کو پنکھا جھل رہے تھے کبھی ٹوپی اڑا دی ، کبھی مار دیا وہ تو خوش تھے کہ میں خدمت کر رہا ہوں سو ان کے نزدیک تو وہ خدمت کامل خدمت تھی مگر میرے دل سے کوئی اس