ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
سالار کا بخشا ہوا یہ تو شرک ہے تو کہتے ہیں کہ یہ تو اللہ کا نام ہے ۔ یہ اصل میں سال آر یعنی سال کا لانے والا تو وہ کون ہوا بجز اللہ تعالی کے حضرت مولانا گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کو ان کی طرف سے خیال تھا کہ یہ میرے بتلائے مسائل پر ناحق کے اعتراضات کیا کریں گے ، بس یہ تدبیر کی کہ ایک مرتبہ مولوی سالار بخش صاحب گنگوہ آئے ہوئے تھے ۔ حضرت مولانا سے ایک شخص نے مسئلہ پوچھا ، حضرت نے فرمایا کہ آج کل مولوی سالار بخش صاحب آئے ہوئے ہیں وہ ہم سب کے بڑے ہیں ، ہم ان کے ہوتے ہوئے مسئلہ کیا بتائیں انہیں سے جا کر دریافت کرو ، یہ شخص وہاں پہنچا اور جا کر مولوی صاحب سے مسئلہ دریافت کیا اور حضرت کا یہ مقولہ بھی نقل کر دیا ۔ مولوی صاحب اس کو سن کر بہت خوش ہوئے اور کہا کہ وہ بھی بڑے عالم ہیں بس انہیں سے جا کر دریافت کرو ہم نے یہ کام ان ہی کے سپرد کر دیا ہے ۔ اب یہ ہی سلسلہ ہو گیا کہ جو مولوی صاحب کے پاس مسئلہ پوچھنے آتا حضرت کا نام بتلا دیتے ۔ یہ حضرت کی فراست تھی کسی لطیف تدبیر سے کام نکال لیا ۔ سچ یہ ہے کہ اس زمانے کے مجانین بھی اچھے ہی تھے آج کل کے تو مجازین بھی شاید ایسے نہ ہوں ۔ ایسا کوئی کر کے تو دکھلائے اور ہمیشہ حضرت کے ثناء خواں رہے ۔ 2 شوال المکرم 1350 ھ مجلس بوقت 9 بجے صبح یوم چہار شنبہ کافروں کا مسجد کی تعمیر میں چندہ دینا ( ملفوظ 127 ) ایک صاحب نے دریافت کیا کہ اگر کوئی ہندو مسجد میں بطور امداد رقم دے ، لے لینا جائز ہے یا نہیں ؟ اور اس رقم کو مسجد کی تعمیر میں صرف کیا جا سکتا ہے یا نہیں ؟ جواب فرمایا جائز ہے پھر دریافت فرمایا کیا کوئی ہندو ایسا ہے جو مسجد میں چندہ دینا چاہتا ہے ؟ عرض کیا کئی شخصوں نے خواہش ظاہر کی مگر بغیر مسئلہ پوچھے لینا مناسب نہیں سمجھا ، فرمایا اگر لیا جائے تو دو باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے ایک تو یہ کہ وہ دینے والے ایسے نہ ہوں کہ دے کر احسان جتلائیں ۔ دوسرے یہ کہ اس سے مسلمان متاثر ہو کر ان کے مذہبی چندہ میں شریک نہ ہونے لگیں ۔ اس خیال سے کہ انہوں نے ہمارے یہاں چندہ دیا تھا ہم کو بھی دینا