ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
ہوں ، آخر کیا وجہ کہ نہ کہا جائے ، آخر ہم ہیں کس مرض کی دوا ۔ اسی کو فرماتے ہیں : اگر بینم کہ نابینا و چاہ است اگر خاموش بنشینم گناہ است ( اگر میں دیکھوں کہ ایک اندھا ہے اور سامنے کنواں ہے تو اگر میں خاموش بیٹھا رہوں تو گناہ ہے ۔ 12) اسلام میں انتظام اور راحت رسانی کی اہمیت ( ملفوظ 193 ) ( حسن الانتظام فی الاسلام مشتمل برد و ملفوظ ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ جمعہ کے روز باہر کے لوگ آتے ہیں مصافحہ کی بھرمار ہوتی ہے مجھے بڑی کلفت ہوتی ہے بڑے بے ڈھنگے پن سے لوگ مصافحہ کرتے ہیں ۔ میں نے یہ انتظام سوچا ہے کہ اس موجودہ صورت میں تو تکلیف ہوتی ہے حوض کے کنارے پر جا کر بیٹھ جایا کروں گا اور پھر چاہے ایک گھنٹہ مصافحہ میں صرف ہو رنگون میں انتظام ٹھیک ہوا تھا بعد وعظ دو شخصوں نے میرے ہاتھ میں ہاتھ ڈال لیے ، ہاتھ خالی ہی نہ تھے جو کوئی مصافحہ کرے لیجا کر موٹر میں بٹھلا دیا اس پر ایک حاکم انگریز نے جو مجلس میں موجود تھا لکھا تھا کہ ایسا شخص کیا فساد کر سکتا ہے جو اس قدر کمزور ہے کہ دو شخصوں نے ہاتھ پکڑ کر موٹر میں بٹھلایا ۔ صاحب بہادر تھے بڑے محقق یہ استدلال ایسا ہی ہے جیسے آج کل ان کے مقلد عقلاء قرآن و حدیث سے کیا کرتے ہیں ۔ فساد کا قصہ یہ ہے کہ مخالفین نے ایک درخواست حاکم کے یہاں دیدی تھی کہ یہ شخص اگر وعظ کہے گا تو اندیشہ فساد کا ہے اس انگریز نے کہا تھا وعظ سننے کے بعد کہ جو لوگ ایسے وعظ کی مخالفت کرتے ہیں وہ بد قسمت ہیں ۔ فرمایا کہ یہ بات جو اس نے کہی کچھ سمجھتا ہو گا اس انگریز کی ظاہری تہذیب سنئے کہ مہتمم وعظ سے اجازت لے کر مجلس میں آیا کہ اگر اجازت ہو تو ہم اندر مجمع کے جا کر بیٹھ جائیں ۔ گو یہ حقیقی تہذیب نہیں محض نقل تہذیب ہے مگر یہ سب اسلام اور مسلمانوں سے سیکھی ہیں ۔ اصل چیز تو ہمارے یہاں کی ہے مگر افسوس ہے کہ ہم کو اس سے محض اجنبیت ہو گئی حتی کہ ایک صاحب نے میرے متعلق کہا تھا کہ اس کے مزاج میں تو انگریزوں جیسا انتظام ہے میں نے سن کر کہا کہ غلط ہے یہ تو ہمارے گھر کی چیز ہے یوں کہو انگریزوں میں ہمارا جیسا انتظام ہے اور پھر بھی حقیقت ان کے پاس نہیں وہ اس طرح سے