ملفوظات حکیم الامت جلد 2 - یونیکوڈ |
|
گھر بیٹھے رہنے سے کچھ نہیں ہوتا ( ملفوظ 177 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ میں راہ پر لاتا ہوں اس لیے کبھی طالب سے تنقیحی سوالات کی حاجت ہوتی ہے اس پر کہتے ہیں کہ سوال پر سوال کیے جاتے ہیں اگر کوئی سمجھ دار ہو وہ تو آ کر میرے پیر دھو دھو کر پئے ، گو میں پینے نہ دوں مگر ان کو تو تیار ہو جانا چاہیے ، فرمایا کہ گھر بیٹھے سب کچھ بننا چاہتے ہیں شان بھی باقی رہے اور سب کچھ ہو بھی جائے ، کیسے ممکن ہے ۔ اسی کو فرماتے ہیں : چوں نہ داری طاقت سوزن زون از چنیں شیر ژیاں بس دم مزن دربہر زخمے تو پر کینہ شوی پس کجا بے صیقل آئینہ شوی اس زمانہ میں لٹھ پیر کی ضرورت ( ملفوظ 178 ) فرمایا کہ چودھویں صدی کا پیر ایسا ہی ہونا چاہیے تھا جیسا کہ میں لٹھ ۔ ضلع جہلم یا ضلع علمم ( ملفوظ 179 ) فرمایا کہ ضلع جہلم سے ایک خط آیا ہے لکھا ہے کہ مجھے 25 برس سے خدا کی محبت کا سودا ہے اسی نیت سے بغداد و مکہ معظمہ ، مدینہ طیبہ کا سفر کیا کہ کوئی اہل حق ملے مگر میں ناکامیاب ہوں ۔ فرمایا کہ ضلع علم کے ہوتے تو کچھ ہو گا مگر وہ تو ضلع جہلم کے ہیں طریق کی حقیقت معلوم نہ ہونے سے یہ سب پریشانیاں ہوتی ہیں اسی لیے تو میں کھود کرید کرتا ہوں کہ اول ہی میں اپنے مقصود کو اچھی طرح سمجھ لے پھر ساری عمر کے لیے راحت ہی راحت ہے لوگ اسی سے گھبراتے ہیں نہ آنے سے خوشی نہ جانے سے رنج ( ملفوظ 180 ) ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ مجھے نہ کسی کے آنے سے خوشی ہوتی ہے نہ جانے سے رنج ہوتا ہے الحمد للہ یہ حالت ہے جس کو حضرت حافظ شیرازی فرماتے ہیں : ہر کہ خواہد گو بیاؤ ہر کہ خواہد گوبرو داروگیر و حاجت و درباں دریں درگاہ نیست